القرآن – سورۃ نمبر 42 الشورى، آیت نمبر 23
قُلْ لَّاۤ اَسۡئَـــلُـكُمۡ عَلَيۡهِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّةَ فِى الۡقُرۡبٰىؕ
فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (اپنی اور اللہ کی) قرابت و قربت سے محبت (چاہتا ہوں)۔
الحديث رقم 5 : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 47، الرقم : 2641۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ : لَمَّانَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : (قُلْ لاَّ أَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلاَّ الْمًوَدَّةَ فِي الْقُرْبَي) قَالُوْا : يَارَسُوْلَ اللهِ، مَنْ قَرَابَتُکَ هَؤُلاءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ عَلَيْنَا مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ : عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَابْنَاهُمَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت : (قُلْ لاَّ أَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلاَّ الْمًوَدَّةَ فِي الْقُرْبَي) نازل ہوئی تو صحابہ کرام نے عرض کیا :
یا رسول اللہ! آپ کی قرابت کون ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : علی، فاطمہ اور ان کے دو بیٹے (حسن و حسین)۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3786
عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ رَبِيبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا سورة الأحزاب آية 33 فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ، وَحَسَنًا، وَحُسَيْنًا فَجَلَّلَهُمْ بِكِسَاءٍ، وَعَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِكِسَاءٍ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: وَأَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ؟ قَالَ: أَنْتِ عَلَى مَكَانِكِ وَأَنْتِ إِلَى خَيْرٍ . قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَأَبِي الْحَمْرَاءِ، وَأَنَسٍ، قَالَ: وَهَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
نبی اکرم ﷺ کے «ربيب» (پروردہ) عمر بن ابی سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «إنما يريد اللہ ليذهب عنکم الرجس أهل البيت ويطهركم تطهيرا» اے اہل بیت النبوۃ! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (کفر و شرک) کی گندگی دور کر دے، اور تمہاری خوب تطہیر کر دے (الاحزاب: ٣٣) ، نبی اکرم ﷺ پر ام سلمہ ؓ کے گھر میں اتریں تو آپ نے فاطمہ اور حسن و حسین ؓ کو بلایا اور آپ نے انہیں ایک چادر میں ڈھانپ لیا اور علی ؓ آپ کی پشت مبارک کے پیچھے تھے تو آپ نے انہیں بھی چادر میں چھپالیا، پھر فرمایا: «اللهم هؤلاء أهل بيتي فأذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرا» اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں تو ان کی ناپاکی کو دور فرما دے اور انہیں اچھی طرح پاک کر دے ، ام سلمہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں، آپ نے فرمایا : تو اپنی جگہ پر رہ اور تو بھی نیکی پر ہے ۔
مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6135
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں،
لَمَّا نزلت هَذِه الْآيَة [ندْعُ أبناءنا وأبناءكم] دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أهل بَيْتِي» رَوَاهُ مُسلم
جب یہ آیت (نَدْعُ اَبْنَاءَ نَا وَ اَبْنَاءَ کُمْ) نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا:’’ اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔‘‘ رواہ مسلم۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3787
زید بن ارقم ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدِي، أَحَدُهُمَا أَعْظَمُ مِنَ الْآخَرِ، كِتَابُ اللَّهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي، وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ، فَانْظُرُوا كَيْفَ تَخْلُفُونِي فِيهِمَا . قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
میں تم میں ایسی چیز چھوڑنے والا ہوں کہ اگر تم اسے پکڑے رہو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے: ان میں سے ایک دوسرے سے بڑی ہے اور وہ اللہ کی کتاب ہے گویا وہ ایک رسی ہے جو آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، اور دوسری میری «عترت» یعنی میرے اہل بیت ہیں یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گے، یہاں تک کہ یہ دونوں حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے، تو تم دیکھ لو کہ ان دونوں کے سلسلہ میں تم میری کیسی جانشینی کر رہے ہو۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3786
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ:
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ يَخْطُبُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا، كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي۔
میں نے رسول اللہ ﷺ کو حجۃ الوداع میں عرفہ کے دن دیکھا، آپ اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم اسے پکڑے رہو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے: ایک اللہ کی کتاب ہے دوسرے میری «عترت» یعنی اہل بیت ہیں۔
عَنِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوْا إِنِ اتَّبَعْتُمُوْهُمَا، وَهُمَا : کِتَابُ اللهِ، وَأَهْلُ بَيْتِي عِتْرَتِي. ثُمَّ قَالَ : أَ تَعْلَمُوْنَ أَنِّي أَوْلَي بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالُوْا : نَعَمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيُّ مَوْلَاهُ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحٌ.
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جانے والا ہوں اور اگر تم ان کی اتباع کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ دو چیزیں کتاب اللہ اور میرے اہل بیت ہیں پھر آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو میں مؤمنین کی جانوں سے بڑھ کر ان کو عزیز ہوں آپ ﷺ نے ایسا تین مرتبہ فرمایا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : ہاں یا رسول اللہ! تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس کا میں مولی ہوں علی بھی اس کا مولی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3789
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَحِبُّوا اللَّهَ لِمَا يَغْذُوكُمْ مِنْ نِعَمِهِ، وَأَحِبُّونِي بِحُبِّ اللَّهِ، وَأَحِبُّوا أَهْلَ بَيْتِي لِحُبِّي . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
اللہ سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمتیں کھلا رہا ہے، اور محبت کرو مجھ سے اللہ کی خاطر، اور میرے اہل بیت سے میری خاطر ۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3874
عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَمَّتِي عَلَى عَائِشَةَ، فَسُئِلَتْ: أَيُّ النَّاسِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ: فَاطِمَةُ ، فَقِيلَ: مِنَ الرِّجَالِ ؟ قَالَتْ: زَوْجُهَا إِنْ كَانَ مَا عَلِمْتُ صَوَّامًا قَوَّامًا .
جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا کے ساتھ عائشہ ؓ کے پاس آیا تو ان سے پوچھا گیا: لوگوں میں رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ تو انہوں نے کہا: فاطمہ، پھر پوچھا گیا: مردوں میں کون تھا؟ انہوں نے کہا: ان کے شوہر، یعنی علی، میں خوب جانتی ہوں وہ بہت روزہ دار اور تہجد گزار تھے۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3782
براء ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حسن اور حسین ؓ کو دیکھا تو فرمایا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
«اللهم إني أحبهما فأحبهما» اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان دونوں سے محبت فرما ۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3784
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَامِلَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، فَقَالَ رَجُلٌ: نِعْمَ الْمَرْكَبُ رَكِبْتَ يَا غُلَامُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَنِعْمَ الرَّاكِبُ هُوَ۔
رسول اللہ ﷺ حسین بن علی ؓ کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے تو ایک شخص نے کہا: بیٹے! کیا ہی اچھی سواری ہے جس پر تو سوار ہے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اور سوار بھی کیا ہی اچھا ہے ۔
جامع ترمذی, حدیث نمبر: 3772
انس بن مالک کہتے ہیں:
سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ أَهْلِ بَيْتِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ: الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ، وَكَانَ يَقُولُ لِفَاطِمَةَ: ادْعِي لِيَ ابْنَيَّ ، فَيَشُمُّهُمَا وَيَضُمُّهُمَا إِلَيْهِ.
رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ آپ کے اہل بیت میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: حسن اور حسین ؓ ، آپ فاطمہ ؓ سے فرماتے: میرے دونوں بیٹوں کو بلاؤ، پھر آپ انہیں چومتے اور انہیں اپنے سینہ سے لگاتے ۔
جامع ترمذی, حدیث نمبر: 3774
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا إِذْ جَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمِنْبَرِ فَحَمَلَهُمَا، وَوَضَعَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15 فَنَظَرْتُ إِلَى هَذَيْنِ الصَّبِيَّيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ، فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قَطَعْتُ حَدِيثِي وَرَفَعْتُهُمَا .
رسول اللہ ﷺ ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک حسن اور حسین ؓ دونوں سرخ قمیص پہنے ہوئے گرتے پڑتے چلے آ رہے تھے، آپ نے منبر سے اتر کر ان دونوں کو اٹھا لیا، اور ان کو لا کر اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے «إنما أموالکم وأولادکم فتنة» تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو گرتے پڑتے آتے ہوئے دیکھا تو صبر نہیں کرسکا، یہاں تک کہ اپنی بات روک کر میں نے انہیں اٹھا لیا۔
’’حضرت عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم جب قریش کی جماعت سے ملتے اور وہ باہم گفتگو کررہے ہوتے تو گفتگو روک دیتے ہم نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں اس امر کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جب میرے اہل بیت سے کسی کو دیکھتے ہیں تو گفتگو روک دیتے ہیں؟ اللہ رب العزت کی قسم! کسی شخص کے دل میں اس قت تک ایمان داخل نہیں ہوگا جب تک ان سے اللہ تعالیٰ کے لیے اور میرے قرابت کی وجہ سے محبت نہ کرے۔ اسے امام ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
’’حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی جان سے بھی محبوب تر نہ ہو جاؤں اور میرے اھلِ بیت اسے اس کے اہل خانہ سے محبوب تر نہ ہو جائیں اور میری اولاد اسے اپنی اولاد سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائے اور میری ذات اسے اپنی ذات سے محبوب تر نہ ہو جائے۔‘‘
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3768
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْحَسَنُ، وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ .
حسن اور حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3781
حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ:
سَأَلَتْنِي أُمِّي مَتَى عَهْدُكَ ؟ تَعْنِي بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَنَالَتْ مِنِّي، فَقُلْتُ لَهَا: دَعِينِي آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّيَ مَعَهُ الْمَغْرِبَ وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ، فَسَمِعَ صَوْتِي، فَقَالَ: مَنْ هَذَا حُذَيْفَةُ ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: مَا حَاجَتُكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ ؟ قَالَ: إِنَّ هَذَا مَلَكٌ لَمْ يَنْزِلِ الْأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ، وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ . قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ.
مجھ سے میری والدہ نے پوچھا: تو نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حال ہی میں کب گئے تھے؟ میں نے کہا: اتنے اتنے دنوں سے میں ان کے پاس نہیں جاسکا ہوں، تو وہ مجھ پر خفا ہوئیں، میں نے ان سے کہا: اب مجھے نبی اکرم ﷺ کے پاس جانے دیجئیے میں آپ کے ساتھ نماز مغرب پڑھوں گا اور آپ سے میں اپنے اور آپ کے لیے دعا مغفرت کی درخواست کروں گا، چناچہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب پڑھی پھر آپ (نوافل) پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے عشاء پڑھی، پھر آپ لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے پیچھے چلا، آپ نے میری آواز سنی تو فرمایا: کون ہو؟ حذیفہ؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، حذیفہ ہوں، آپ نے فرمایا: «ما حاجتک غفر اللہ لک ولأمك» کیا بات ہے؟ بخشے اللہ تمہیں اور تمہاری ماں کو (پھر) آپ نے فرمایا: یہ ایک فرشتہ تھا جو اس رات سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا تھا، اس نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ بشارت دینے کی اجازت مانگی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین ؓ اہل جنت کے جوانوں (یعنی جو دنیا میں جوان تھے ان) کے سردار ہیں۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3769
اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک رات کسی ضرورت سے نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آپ ﷺ نکلے تو آپ ایک ایسی چیز لپیٹے ہوئے تھے جسے میں نہیں جان پا رہا تھا کہ کیا ہے، پھر جب میں اپنی ضرورت سے فارغ ہوا تو میں نے عرض کیا: یہ کیا ہے جس کو آپ لپیٹے ہوئے ہیں؟ تو آپ نے اسے کھولا تو وہ حسن اور حسین ؓ تھے، آپ ﷺ کے کولہے سے چپکے ہوئے تھے، پھر آپ نے فرمایا:
هَذَانِ ابْنَايَ وَابْنَا ابْنَتِيَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا، فَأَحِبَّهُمَا، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُمَا .
یہ دونوں میرے بیٹے اور میرے نواسے ہیں، اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان سے محبت کر اور اس سے بھی محبت کر جو ان سے محبت کرے ۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6256
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے حضرت حسن کے لئے فرمایا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ
اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور تو اس سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34226
أتاني ملك فسلم علي، نزل من السماء لم ينزل قبلها، فبشرني أن الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة وأن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة. ” ابن عساكر – عن حذيفة”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک فرشتہ میرے پاس آیا پس اس نے مجھے اسلام کیا جو آسمان سے اترا اور اس سے پہلے کبھی نہیں اتر اس نے مجھے خوشخبری دی کہ حسن اور حسین ؓ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں اور بیشک فاطمہ ؓ جنتیوں کے عورتوں کی سردار ہیں۔ (ابن عساکر بروایت حذیفہ)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34256
ابناي هذان الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة وأبوهما خير منهما. ” ابن عساكر – عن علي وعن ابن عمر”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے یہ دوبیٹے یعنی حسن اور حسین ؓ جنتیوں کے نوجوانوں کے سردار ہیں اور ان کے والد ان دونوں سے بہتر ہیں۔ (تاریخ ابن عساکربروایت علی اور بروایت ابن عمر)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34258
“أما رأيت العارض الذي عرض لي قبيل؟ هو ملك من الملائكة لم يهبط إلى الأرض قط قبل هذه الليلة، استأذن ربه عز وجل أن يسلم علي ويبشرني أن الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة وأن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة.” حم، ت، ن، حب، عن حذيفة”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آپ نے وہ بادل نہیں دیکھا جو تھوڑی دیر پہلے میرے لیے پیش کیا گیا وہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے جو کبھی بھی اس رات سے پہلے زمین پر نہیں اترا، اپنے رب عزوجل سے اس بات کی اجازت لی کہ مجھے سلام کہے اور اس بات کی بشارت دے کہ حسن اور حسین جنتیوں کے نوجوانوں کے سردار ہیں اور فاطمہ ؓ جنتیوں کی عورتوں کی سردار ہیں۔ (احمدبن حنبل ترمذی نسائی، ابن حبان بروایت حذیفہ)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34293
“الحسن والحسين من أحبهما أحببته، ومن أحببته أحبه الله، ومن أحبه الله أدخله جنات النعيم، ومن أبغضهما أو بغى عليهما أبغضته، ومن أبغضته أبغضه الله، ومن أبغضه الله أدخله نار جهنم وله عذاب مقيم. ” أبو نعيم، كر – عن سلمان، أبو نعيم – عن أبي هريرة”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حسن اور حسین جو ان سے محبت کرے میں اس سے محبت کروں گا اور جس سے میں نے محبت کی تو اللہ اس سے محبت کرے گا اور جس سے اللہ نے محبت کی تو اللہ تعالیٰ اس کو نعمتوں کے باغات میں داخل کرے گا اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا، ان دونوں پر زیادتی کی تو میں اس سے بغض رکھوں گا اور جس سے میں بغض رکھا اللہ اس کو ناپسندکرے گا اور جس کو اللہ ناپسند کرے تو اللہ اس کو جہنم کی آگ میں داخل کرے گا اور اس پر ہمیشہ رہنے والا عذاب ہوگا۔ (ابونعیم تاریخ ابن عساکر بروایت سلمان ابونعیم بروایت ابوہریرہ)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34295
“الحسن والحسين ابناي من أحبهما أحبني، ومن أحبني أحبه الله، ومن أحبه الله أدخله الجنة، ومن أبغضهما أبغضني، ومن أبغضني أبغضه الله، ومن أبغضه الله أدخله النار. ” ك وتعقب عن سلمان”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حسن اور حسین میرے دوبیٹے ہیں جو ان سے محبت رکھے گا میں اس سے محبت رکھوں گا اور جس سے میں محبت کروں اللہ اس سے محبت کرے گا اور جس سے اللہ محبت کرے وہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور جس نے دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اللہ اس کو ناپسندکرے اور جس کو اللہ ناپسند کرے تو وہ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔ (مستدرک حاکم وتعقب بروایت سلمان)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34301
“من أحبني فليحب هذين – يعني الحسن والحسين.”طب – عن ابن مسعود”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو مجھ سے محبت رکھتا ہے تو وہ ان دونوں سے محبت کرے یعنی حسن اور حسین سے۔ (طبرانی بروایت ابن مسعود)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34307
أخبرني جبريل أن حسينا يقتل بشاطئ الفرات.” ابن سعد – عن علي”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا کہ حسین فرات کے کنارے قتل کئے جائیں گے۔ (ابن سعدبروایت علی)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34309
“أتاني جبريل فأخبرني أن أمتي ستقتل ابني هذا – يعني الحسين وأتاني بتربة من تربته حمراء. ” د، ك – عن أم الفضل بنت الحارث.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس آئے اور انھوں نے مجھے بتایا کہ میری امت عنقریب میرے اس بیٹے کو قتل کرے گی یعنی حسین کو اور میرے پاس اس کی سرخی مٹی لے کر آئے۔ (ابوداؤد مستدرک حاکم بروایت ام الفضل بنت الحارث)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34322
“أخبرني جبريل أن ابني الحسين يقتل بأرض العراق، فقلت لجبريل: أرني تربة الأرض التي يقتل فيها، فجاء، فهذه تربتها. ” ابن سعد – عن أم سلمة”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جبرائیل (علیہ السلام ) نے یہ خبردی کہ میرا بیٹا حسین عراق کی زمین پر قتل کیا جائے گا، تو میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے کہا، مجھے وہ مٹی دکھائیں جہاں یہ قتل کیا جائے گا تو وہ لے آئے اور یہ اس کی مٹی ہے۔ (ابن سعد روایت ام سلمہ)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34326
“إن جبريل أخبرني أن ابني هذا يقتل، وأنه اشتد غضب الله على من يقتله.” ابن عساكر – عن أم سلمة”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھے بتایا کہ میرا یہ بیٹا قتل کیا جائے گا اس شخص پر اللہ کا غصہ شدید ہوگا جو اسے قتل کرے گا۔ (تاریخ ابن عساکربروایت ام سلمہ)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 34332
“يا عائشة؟ ألا أعجبك؟ لقد دخل علي ملك آنفا ما دخل علي قط فقال: إن ابني هذا مقتول؛ وقال: إن شئت أريتك تربة يقتل فيها؛ فتناول الملك يده فأراني تربة حمراء. ” طب – عن عائشة”.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے عائشہ! کیا میں تجھے عجیب بات نہ بتاؤں؟ ابھی میرے پاس ایک فرشتہ داخل ہوا جو میرے پاس کبھی بھی داخل نہیں ہوا تو اس نے کہا: میرا یہ بیٹا مقتول ہے اور کہا: اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو وہی مٹی دکھاؤں جہاں یہ قتل کیا جائے گا، فرشتے نے اپنا ہاتھ لیا اور مجھے سرخ مٹی دکھائی۔ (طبرانی بروایت عائشہ)