اللہ کے محبوب بندوں کی 14 نشانیاں – قرآن کی روشنی میں۔ جمعۃ المبارک، 21 جمادی الاول 1444ھ، بمطابق 16 دسمبر 2022ء

اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا و خوشنودی حاصل کرنا ہی انسان کا حقیقی مقصدِ حیات ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر، اگر کوئی انسان اللہ کا محبوب بن جائے تو اسے دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں مل جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا محبوب بننے کے حوالے سے قرآنِ حکیم مختلف مقامات پر انسان کی رہنمائی فرماتا ہے۔ اس حوالے سے چند گذارشات مندرجہ ذیل ہیں۔

اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا و خوشنودی حاصل کرنا ہی انسان کا حقیقی مقصدِ حیات ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر، اگر کوئی انسان اللہ کا محبوب بن جائے تو اسے دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں مل جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا محبوب بننے کے حوالے سے قرآنِ حکیم مختلف مقامات پر انسان کی رہنمائی فرماتا ہے۔ اس حوالے سے چند گذارشات مندرجہ ذیل ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ سمجھیں کہ محبت ہوتی کیسے ہے؟ عام طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو نقطہ سمجھنے والا ہے وہ یہ ہے کہ بندہ اللہ سے بعد میں محبت کرتا ہے، پہلے اللہ بندے سے محبت کرتا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 54
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ يَّرۡتَدَّ مِنۡكُمۡ عَنۡ دِيۡـنِهٖ فَسَوۡفَ يَاۡتِى اللّٰهُ بِقَوۡمٍ يُّحِبُّهُمۡ وَيُحِبُّوۡنَهٗۤ۔
اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے گا تو عنقریب اﷲ (ان کی جگہ) ایسی قوم کو لائے گا جن سے وہ (خود) محبت فرماتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے۔

یہاں پہلے اللہ نے اپنی محبت کا ذکر کیا ہے اور بعد میں بندوں کی محبت کا ذکر کیا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 257
اَللّٰهُ وَلِىُّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا يُخۡرِجُهُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ‌ؕ۔
اﷲ ایمان والوں کا کارساز ہے وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے جاتا ہے۔

حضور شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی اپنی کتاب حقیقتِ تصوف میں لکھتے ہیں:

بندے کو اللہ کی دوستی کی دولت اس وقت تک میسر نہیں آ سکتی جب تک پہلے اللہ اپنے بندے سے محبت و دوستی نہ کرے اور بندہ اپنے رب کو اس وقت تک محبوب نہیں بنا سکتا جب تک کہ رب العزت اپنے بندے کو اپنا محبوب نہ بنا لے۔ جس طرح یہ تعلقِ محبت دو طرفہ ہے اسی طرح رضا بھی دو طرفہ ہے ارشاد فرمایا:

القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 119
رَضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ‌ ؕ
ﷲ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے.

القرآن – سورۃ نمبر 89 الفجر، آیت نمبر 27، 28
يٰۤاَيَّتُهَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّةُ ۞ ارۡجِعِىۡۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرۡضِيَّةً‌ ۞
اے اطمینان پا جانے والے نفس، تو اپنے رب کی طرف اس حال میں لوٹ آکہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی۔

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 31
قُلۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوۡنِىۡ يُحۡبِبۡكُمُ اللّٰهُ۔
(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا۔

ان آیاتِ مبارکہ سے یہ واضح ہوگیا کہ بندے اور رب کے درمیان محبت و دوستی بھی دوطرفہ اور رضا بھی دوطرفہ ہے۔ ایک حیثیت میں بندہ محب ہوتا ہے اور دوسری حیثیت میں محبوب۔

(حقیقتِ تصوف، 119)

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6040
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ.

حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب اللہ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ جبرائیل (علیہ السلام) بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت کرو۔ پھر تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی (اللہ کے بندوں کا) مقبول اور محبوب بن جاتا ہے۔

تو گویا محبت کے فیصلے زمین پر نہیں ہوتے بلکہ آسمان پر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ دیکھتے ہیں کہ کیا بندہ میری محبت کا اہل ہے بھی، کہ نہیں۔ اور جب اللہ کسی سے محبت کرتا ہے تو پھر اہل محبت کے دلوں میں بھی اس بندے کی محبت کو ڈال دیتا ہے۔

تو محبت نازل ہوتی ہے پاکیزہ دلوں پر، بندے کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس قابل بنائے کہ مولا کی محبت کا اہل بن سکے۔

القرآن – سورۃ نمبر 8 الأنفال، آیت نمبر 63
وَاَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوۡبِهِمۡ‌ؕ لَوۡ اَنۡفَقۡتَ مَا فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا مَّاۤ اَلَّفۡتَ بَيۡنَ قُلُوۡبِهِمۡ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَيۡنَهُمۡ‌ؕ اِنَّهٗ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ ۞
اور (اسی نے) ان (مسلمانوں) کے دلوں میں باہمی الفت پیدا فرما دی۔ اگر آپ وہ سب کچھ جو زمین میں ہے خرچ کر ڈالتے تو (ان تمام مادی وسائل سے) بھی آپ ان کے دلوں میں (یہ) الفت پیدا نہ کر سکتے لیکن اللہ نے ان کے درمیان (ایک روحانی رشتے سے) محبت پیدا فرما دی۔ بیشک وہ بڑے غلبہ والا حکمت والا ہے،

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3490
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ مِنْ دُعَاءِ دَاوُدَ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ ، ‏‏
ابو الدرداء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: داود (علیہ السلام) کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی: «اللهم إني أسألک حبک وحب من يحبک والعمل الذي يبلغني حبک اللهم اجعل حبک أحب إلي من نفسي وأهلي ومن الماء البارد» اے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں، اور میں اس شخص کی بھی تجھ سے محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے، اور ایسا عمل چاہتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے، اے اللہ! تو اپنی محبت کو مجھے میری جان اور میرے گھر والوں سے زیادہ محبوب بنا دے، اے اللہ! اپنی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ کر دے ،

اب سوال یہ ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے اہل ہوتے ہیں؟ اللہ کن لوگوں سے محبت کرتا ہے؟

قرآنِ حکیم میں مختلف مقامات پر اللہ کے محبوب بندوں کی 14 خصوصیات یا نشانیاں بیان کی گئی ہیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1) ایمان:
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 165
وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ ؕ
اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ ہر ایک سے بڑھ کر اللہ سے محبت کرتے ہیں۔

اللہ کے محبوب بندوں کی پہلی نشانی اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کی ہے کہ وہ ایمان والے ہوتے ہیں۔ یہاں ایمان کو محبت کے ساتھ جوڑا گیا ہے اور حقیقتِ ایمان اصل میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہی ہے۔

2) احسان:
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 195
وَاَحۡسِنُوۡا ۛۚ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُحۡسِنِيۡنَ ۞
اور نیکی اختیار کرو، بیشک اﷲ نیکوکاروں سے محبت فرماتا ہے،

اللہ کے محبوب بندے احسان کرنے والے ہوتے ہیں۔ وہ نیک کاموں میں سبقت لے جانے والے ہوتے ہیں اور یہاں فرمایا کہ اللہ نیکوکاروں سے اور احسان کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

3) انفاق فی سبیل اللہ، 4) ضبطِ غیض، 5) درگزر:
القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 134
الَّذِيۡنَ يُنۡفِقُوۡنَ فِى السَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ وَالۡكٰظِمِيۡنَ الۡغَيۡظَ وَالۡعَافِيۡنَ عَنِ النَّاسِ‌ؕ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‌ۚ ۞
یہ وہ لوگ ہیں جو فراخی اور تنگی (دونوں حالتوں) میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں سے (ان کی غلطیوں پر) درگزر کرنے والے ہیں، اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے،

یہاں احسان کرنے والوں کی تین نشانیاں بھی بتا دیں کہ احسان کرنے والے لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا و خوشنودی کی خاطر خرچ کرنے والے ہوتے ہیں۔ چاہے مالی وسائل میں تنگی ہو یا فراخی، وہ ہر حال میں حسبِ استطاعت اللہ کے رستے میں خرچ کرتے ہیں۔ اور صاحبانِ احسان، غصے کی حالت پر قابو پانے والے اور لوگوں کو ان کی غلطیاں معاف کرنے والے ہوتے ہیں۔ انہی احسان کرنے والوں کو اللہ اپنا محبوب بناتا ہے۔

6)توبہ و 7) طہارت:
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 222
اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيۡنَ وَيُحِبُّ الۡمُتَطَهِّرِيۡنَ ۞
بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے،

طہارت دو طرح کی ہوتی ہے 1) ظاہری طہارت یعنی وضو اور غسل 2) باطنی طہارت یعنی توبہ و استغفار۔ یہاں فرمایا کہ اللہ کے محبوب بندوں کی نشانی یہ ہے کہ وہ توبہ و استغفار کرنے والے، اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والے ہوتے ہیں۔

8) ایفائے عہد و 9) تقویٰ:
القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 76
بَلٰى مَنۡ اَوۡفٰى بِعَهۡدِهٖ وَاتَّقٰى فَاِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُتَّقِيۡنَ ۞
ہاں جو اپنا وعدہ پورا کرے اور تقویٰ اختیار کرے سو بیشک اﷲ پرہیز گاروں سے محبت فرماتا ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء، آیت نمبر 34
وَاَوۡفُوۡا بِالۡعَهۡدِ‌ۚ اِنَّ الۡعَهۡدَ كَانَ مَسۡــئُوۡلًا ۞
اور وعدہ پورا کیا کرو، بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی،

اسی طرح اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے ہمیشہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں اور تقویٰ و پرہیزگاری والی زندگی گذارتے ہیں۔

10) صبر:
القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 146
وَاللّٰهُ يُحِبُّ الصّٰبِرِيۡنَ ۞
اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے،

11) توکل:
القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 159
فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُتَوَكِّلِيۡنَ ۞
پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا کریں، بیشک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے،

12) عدل:
القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 42
وَاِنۡ حَكَمۡتَ فَاحۡكُمۡ بَيۡنَهُمۡ بِالۡقِسۡطِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُقۡسِطِيۡنَ ۞
اور اگر آپ فیصلہ فرمائیں تو ان کے درمیان (بھی) عدل سے (ہی) فیصلہ فرمائیں بیشک اﷲ عدل کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے،

سنن نسائی, حدیث نمبر: 5381
‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمُقْسِطِينَ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَلَى يَمِينِ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَعْدِلُونَ فِي حُكْمِهِمْ وَأَهْلِيهِمْ وَمَا وَلُوا.
عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک انصاف کرنے والے لوگ رحمان (اللہ) کے دائیں نور کے منبر پر ہوں گے ١ ؎، یعنی وہ لوگ جو اپنے فیصلوں میں اپنے گھر والوں کے ساتھ اور ان لوگوں کے ساتھ جو ان کے تابع ہیں انصاف کرتے ہیں۔

13) جہاد فی سبیل اللہ:
القرآن – سورۃ نمبر 61 الصف، آیت نمبر 4
اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الَّذِيۡنَ يُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمۡ بُنۡيَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ ۞
بیشک اللہ ان لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اُس کی راہ میں (یوں) صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں،

14) اطاعتِ مصطفٰی:
القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 31
قُلۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوۡنِىۡ يُحۡبِبۡكُمُ اللّٰهُ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ذُنُوۡبَكُمۡؕ‌ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ۞
(اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،

یہاں فرمایا کہ اے میری محبت کے طالب! اگر میری محبت چاہتے ہو تو پھر اپنے اوپر اتباعِ رسولﷺ کو لازم کرلو۔ میرا حبیب جس کام کو کرنے کا کہہ دے وہ کرو اور جس کام سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔ جب اپنی زندگی میرے حبیب کی اتباع و پیروی میں گزارو گے تو میں تمہیں اپنی محبت سے نوازا دوں گا، تمہیں بھی اپنا محبوب بنا لوں گا۔

کی محمد ﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 5011
وَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ . رَوَاهُ مَالِكٌ. وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيَّ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: الْمُتَحَابُّونَ فِي جَلَالِي لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاء
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان لوگوں کے لیے جو میری خاطر باہم محبت کرتے ہیں، میری خاطر باہم ملاقاتیں کرتے ہیں، اور میری خاطر ہی ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں، میری محبت واجب ہو گئی۔‘‘ مالک۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے، فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری جلالت و عظمت کی خاطر باہم محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر ہیں، ان پر انبیا ؑ اور شہداء بھی رشک کریں گے۔‘‘

نرم دلی کا مظاہرہ کرنا:

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1319
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ سَمْحَ الْبَيْعِ، ‏‏‏‏‏‏سَمْحَ الشِّرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏سَمْحَ الْقَضَاءِ۔
اللہ تعالیٰ بیچنے، خریدنے اور قرض کے مطالبہ میں نرمی و آسانی کو پسند کرتا ہے ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا کہ ہمیں ان خصوصیات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا اہل بنا دے۔ آمین

Leave a Reply