اللہ کے نا پسندیدہ لوگوں کی بارہ (12) نشانیاں – قرآنی آیات کی روشنی میں۔ جمعۃ المبارک، 28 جمادی الاول 1444ھ، بمطابق23 دسمبر 2022ء

انسان کی زندگی کا واحد مقصد اللہ رب العزت کو راضی کرنا ہے اور اگر انسان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب بندوں میں شامل ہو جائے تو اس نے گویا دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں حاصل کر لیں۔ پچھلے مضمون میں ہم نے قرآن حکیم کی آیات کی روشنی میں اللہ کے محبوب بندوں کی 14 نشانیاں بیان کی تھیں جن کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے۔

اللہ کے محبوب بندوں کی چودہ (14) نشانیاں:
1) ایمان 2) احسان 3) انفاق فی سبیل اللہ 4) ضبطِ غیض 5) درگزر 6) توبہ 7) طہارت 8) ایفائے عہد 9) تقویٰ 10) صبر 11) توکل 12) عدل 13) جہاد فی سبیل اللہ 14) اطاعت

آج ہم قرآنی آیات کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کے ناپسندیدہ لوگوں کی 12 نشانیاں بیان کریں گے۔ طالبانِ حق کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ان باتوں سے بچیں کہ کہیں وہ خدانخواستہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ناپسندیدہ لوگوں میں شامل نہ ہو جائیں۔

1) کفر: اللہ کفر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 32
قُلۡ اَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوۡلَ‌‌ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الۡكٰفِرِيۡنَ ۞
آپ فرما دیں کہ اﷲ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا،

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 29
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ يَكْفُرْنَ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ.
عبداللہ ابن عباس ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں جو کفر کرتی ہیں۔ کہا گیا یا رسول اللہ! کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ خاوند کی ناشکری کرتی ہیں۔ اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں۔ اگر تم عمر بھر ان میں سے کسی کے ساتھ احسان کرتے رہو۔ پھر تمہاری طرف سے کبھی کوئی ان کے خیال میں ناگواری کی بات ہوجائے تو فوراً کہہ اٹھے گی کہ میں نے کبھی بھی تجھ سے کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 48 ‏‏‏‏
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.
عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینے سے آدمی فاسق ہوجاتا ہے اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔

2) ظلم: اللہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 57
وَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُوَفِّيۡهِمۡ اُجُوۡرَهُمۡ‌ؕ وَ اللّٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيۡنَ ۞
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے تو (اﷲ) انہیں ان کا بھرپور اجر دے گا، اور اﷲ ظالموں کو پسند نہیں کرتا،

مسند احمد، حدیث نمبر: 3579
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الظُّلْمِ أَعْظَمُ قَالَ ذِرَاعٌ مِنْ الْأَرْضِ يَنْتَقِصُهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَلَيْسَتْ حَصَاةٌ مِنْ الْأَرْضِ أَخَذَهَا إِلَّا طُوِّقَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى قَعْرِ الْأَرْضِ وَلَا يَعْلَمُ قَعْرَهَا إِلَّا الَّذِي خَلَقَهَا
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ سب سے بڑا ظلم کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا زمین کا وہ ایک گز جو کوئی آدمی اپنے بھائی کے حق کو کم کر کے لے لے، زمین کی گہرائی تک اس کی ایک ایک کنکری کو قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا اور زمین کی گہرائی کا علم صرف اسی ذات کو ہے جس نے زمین کو پیدا کیا ہے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2444
‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا، ‏‏‏‏‏‏فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ.
حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہم مظلوم کی تو مدد کرسکتے ہیں۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو (یہی اس کی مدد ہے) ۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2452
سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ ظَلَمَ مِنَ الْأَرْضِ شَيْئًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ.
آپ ﷺ نے فرمایا جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

3) نافرمانی: اللہ نافرمان لوگوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 276
وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيۡمٍ ۞
اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا،

مسند احمد، حدیث نمبر: 1584
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي قَاصُّ أَهْلِ فِلَسْطِينَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنْ كُنْتُ لَحَالِفًا عَلَيْهِنَّ لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ فَتَصَدَّقُوا وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا و قَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ

حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے، تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا اس لئے صدقہ دیا کرو، دوسری یہ کہ جو شخص کسی ظلم پر ظالم کو صرف رضاء الٰہی کے لئے معاف کر دے، اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا اور تیسری یہ کہ جو شخص ایک مرتبہ مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے، اللہ اس پر تنگدستی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔

4) حدود سے تجاوز: اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 190
وَقَاتِلُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ الَّذِيۡنَ يُقَاتِلُوۡنَكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الۡمُعۡتَدِيۡنَ ۞
اور اﷲ کی راہ میں ان سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں (ہاں) مگر حد سے نہ بڑھو، بیشک اﷲ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،

القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 87
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحَرِّمُوۡا طَيِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَـكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوۡا‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الۡمُعۡتَدِيۡنَ ۞
اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں (اپنے اوپر) حرام مت ٹھہراؤ اور نہ (ہی) حد سے بڑھو، بیشک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،

القرآن – سورۃ نمبر 7 الأعراف، آیت نمبر 55
اُدۡعُوۡا رَبَّكُمۡ تَضَرُّعًا وَّخُفۡيَةً‌ ؕ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الۡمُعۡتَدِيۡنَ‌ ۞
تم اپنے رب سے گڑگڑا کر اور آہستہ (دونوں طریقوں سے) دعا کیا کرو، بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا،

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 7
فَمَنِ ابۡتَغٰى وَرَآءَ ذٰ لِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡعٰدُوۡنَ‌ ۞
پھر جو شخص ان (حلال عورتوں) کے سوا کسی اور کا خواہش مند ہوا تو ایسے لوگ ہی حد سے تجاوز کرنے والے (سرکش) ہیں،

5) فساد: اللہ فساد پھیلانے والوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 205
وَاِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِى الۡاَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيۡهَا وَيُهۡلِكَ الۡحَـرۡثَ وَالنَّسۡلَ‌ؕ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الۡفَسَادَ ۞
اور جب وہ (آپ سے) پھر جاتا ہے تو زمین میں (ہر ممکن) بھاگ دوڑ کرتا ہے تاکہ اس میں فساد انگیزی کرے اور کھیتیاں اور جانیں تباہ کر دے، اور اﷲ فساد کو پسند نہیں فرماتا،

القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 64
وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الۡمُفۡسِدِيۡنَ ۞
اور اﷲ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،

القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص، آیت نمبر 77
وَلَا تَبۡغِ الۡـفَسَادَ فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الۡمُفۡسِدِيۡنَ ۞
اور زمین میں فساد انگیزی (کی راہیں) تلاش نہ کر، بیشک اللہ فساد بپا کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،

6) بددیانتی اور 7) بدکاری: اللہ بددیانت اور بدکردار لوگوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 107
اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنۡ كَانَ خَوَّانًا اَثِيۡمًا ۞
بیشک اللہ کسی (ایسے شخص) کو پسند نہیں فرماتا جو بڑا بددیانت اور بدکار ہے،

8) برائی کا اعلانیہ اظہار کرنے والوں کو اللہ پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 148
لَا يُحِبُّ اللّٰهُ الۡجَــهۡرَ بِالسُّوۡٓءِ مِنَ الۡقَوۡلِ اِلَّا مَنۡ ظُلِمَ‌ؕ وَكَانَ اللّٰهُ سَمِيۡعًا عَلِيۡمًا‏ ۞
اﷲ کسی (کی) بری بات کا بآوازِ بلند (ظاہراً و علانیۃً) کہنا پسند نہیں فرماتا سوائے اس کے جس پر ظلم ہوا ہو (اسے ظالم کا ظلم آشکار کرنے کی اجازت ہے)، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے،

9) فضول خرچی: اللہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 6 الأنعام، آیت نمبر 141
وَلَا تُسۡرِفُوۡا‌ ؕ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الۡمُسۡرِفِيۡنَ ۞
اور فضول خرچی نہ کیا کرو، بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا،

القرآن – سورۃ نمبر 7 الأعراف، آیت نمبر 31
يٰبَنِىۡۤ اٰدَمَ خُذُوۡا زِيۡنَتَكُمۡ عِنۡدَ كُلِّ مَسۡجِدٍ وَّكُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا‌ ۚ اِنَّهٗ لَا يُحِبُّ الۡمُسۡرِفِيۡنَ  ۞
اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا لباسِ زینت (پہن) لیا کرو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو کہ بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا،

القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء، آیت نمبر 26
وَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰى حَقَّهٗ وَالۡمِسۡكِيۡنَ وَابۡنَ السَّبِيۡلِ وَلَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِيۡرًا ۞
اور قرابت داروں کو ان کا حق ادا کرو اور محتاجوں اور مسافروں کو بھی (دو) اور (اپنا مال) فضول خرچی سے مت اڑاؤ.

القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء، آیت نمبر 27
اِنَّ الۡمُبَذِّرِيۡنَ كَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّيٰطِيۡنِ‌ ؕ وَكَانَ الشَّيۡطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوۡرًا ۞
بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1477
الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ.
مغیرہ ؓ نے لکھا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا۔ بلاوجہ کی گپ شپ، فضول خرچی اور لوگوں سے بہت مانگنا۔

سنن نسائی، حدیث نمبر: 2561
‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْجَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كُلُوا وَتَصَدَّقُوا، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَسُوا فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلَا مَخِيلَةٍ.
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کھاؤ، صدقہ کرو، اور پہنو، لیکن اسراف (فضول خرچی) اور غرور (گھمنڈ و تکبر) سے بچو ۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 424
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَتَوَضَّأُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تُسْرِفْ، ‏‏‏‏‏‏لَا تُسْرِفْ.
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اسراف (فضول خرچی) نہ کرو، اسراف (فضول خرچی) نہ کرو ۔

10) خیانت یعنی دھوکہ دینے والوں کو اللہ پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 8 الأنفال، آیت نمبر 58
وَاِمَّا تَخَافَنَّ مِنۡ قَوۡمٍ خِيَانَةً فَانْۢبِذۡ اِلَيۡهِمۡ عَلٰى سَوَآءٍ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الۡخَآئِنِيۡنَ  ۞
اور اگر آپ کو کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو ان کا عہد ان کی طرف برابری کی بنیاد پر پھینک دیں۔ بیشک اللہ دغابازوں کو پسند نہیں کرتا.

11) غرور و تکبر اور 12) فخر کرنے والوں کو اللہ پسند نہیں کرتا

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 36
اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنۡ كَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ۞
بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو،

القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص، آیت نمبر 76
اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الۡفَرِحِيۡنَ ۞
بیشک اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا،

القرآن – سورۃ نمبر 31 لقمان، آیت نمبر 18
وَلَا تُصَعِّرۡ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمۡشِ فِى الۡاَرۡضِ مَرَحًا ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرٍۚ ۞
اور لوگوں سے (غرور کے ساتھ) اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بیشک اﷲ ہر متکبّر، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 57 الحديد، آیت نمبر 23
لِّـكَيۡلَا تَاۡسَوۡا عَلٰى مَا فَاتَكُمۡ وَلَا تَفۡرَحُوۡا بِمَاۤ اٰتٰٮكُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرِۙ‏ ۞
تاکہ تم اس چیز پر غم نہ کرو جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی اور اس چیز پر نہ اِتراؤ جو اس نے تمہیں عطا کی، اور اللہ کسی تکبّر کرنے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا،

اللہ کے نا پسندیدہ لوگوں کی بارہ (12) نشانیاں:

1) کفر، 2) ظلم، 3) نافرمانی، 4) فساد، 5) حد سے تجاوز، 6) بددیانتی، 7) بدکاری، 8) برائی کا اعلانیہ اظہار، 9) فضول خرچی، 10) خیانت، 11) غرور و تکبر، 12) فخر

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان باتوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی ناپسندیدگی کا باعث بنتی ہیں اور ہمیں ان خصوصیات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی محبت اور رضا و خوشنودی کا باعث بنتی ہیں۔ آمین

Leave a Reply