تجارت یا کاروبار میں کامیابی کا اکیس (21) نکاتی فارمولا

اسلام ایک مکمل ضابطۂِ حیات ہے جو ہر شعبے سے وابستہ افراد کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ اس مضمون میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے اخذ ہونے والے کچھ نکات بیان کیے گئے ہیں جو کاروبار یا تجارت کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے عملی ہدایات فراہم کرتے ہیں۔ یہ نکات مندرجہ ذیل ہیں:

1) تجارت یا کاروبار کے دوران اللہ کی یاد سے غافل نہ ہونا۔

القرآن – سورۃ نمبر 62 الجمعة، آیت نمبر 9
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِىَ لِلصَّلٰوةِ مِنۡ يَّوۡمِ الۡجُمُعَةِ فَاسۡعَوۡا اِلٰى ذِكۡرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الۡبَيۡعَ‌ ؕ ذٰ لِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ۞
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

القرآن – سورۃ نمبر 20 طه، آیت نمبر 124
وَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا۔
اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس کے لئے دنیاوی معاش (بھی) تنگ کردیا جائے گا۔

2) تقویٰ و پرہیزگاری (گناہوں کے ارتکاب سے بچنا + اطاعتِ الٰہی) اختیار کرنا

القرآن – سورۃ نمبر 65 الطلاق، آیت نمبر 2،3
وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا ۞ وَّيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُ‌۔
اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (دنیا و آخرت کے رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے، اور اسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔

3) ہمیشہ سچ بولنا اور ایمانداری سے کام کرنا

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1209
ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ، ‏‏‏‏‏‏وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ۔
سچا اور امانت دار تاجر (قیامت کے دن) انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا ۔

4) رزقِ حلال کمانے کو عبادت سمجھنا

طلب الحلال فریضۃ بعد الفریضۃ
رزقِ حلال کی تلاش فرض عبادت کے بعد (سب سے بڑا) فریضہ ہے۔
طبرانی، المعجم الکبیر، رقم: 9993

5) ملازمت کے بجائے کاروبار کو ترجیح دینا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2153
عمر بن الخطاب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْجَالِبُ مَرْزُوقٌ۔
جالب (مال درآمد) کرنے والا روزی پاتا ہے۔

6) ذخیرہ اندوزی نہ کرنا اور نہ ہی مصنوعی طور پر قیمتیں بڑھانا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2153
عمر بن الخطاب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَالْمُحْتَكِرُ مَلْعُونٌ.
اور محتکر (ذخیرہ اندوزی کرنے والا) ملعون ہے۔

7) ناپ تول میں عدل و انصاف کرنا اور احسان والا معاملہ کرنا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2222
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا وَزَنْتُمْ فَأَرْجِحُوا.
جب تولو تو جھکا کر تولو ۔

8) دھوکے اور خیانت سے بچنا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2224
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ.
جو دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

9) مال بیچنے کے لیے قسمیں نہ کھانا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2209
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِيَّاكُمْ وَالْحَلِفَ فِي الْبَيْعِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ.
بیع (خریدو فروخت) میں قسمیں کھانے سے بچو، کیونکہ اس سے گرم بازاری تو ہوجاتی ہے اور برکت جاتی رہتی ہے ۔

10) معاملات میں نرم دلی کا مظاہرہ کرنا

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1319
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ سَمْحَ الْبَيْعِ، ‏‏‏‏‏‏سَمْحَ الشِّرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏سَمْحَ الْقَضَاءِ۔
اللہ تعالیٰ بیچنے، خریدنے اور قرض کے مطالبہ میں نرمی و آسانی کو پسند کرتا ہے ۔

11) غرور و تکبر اور ناشکری سے بچنا

القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص، آیت نمبر 58
وَكَمۡ اَهۡلَـكۡنَا مِنۡ قَرۡيَةٍۢ بَطِرَتۡ مَعِيۡشَتَهَا۔
اور ہم نے کتنی ہی (ایسی) بستیوں کو برباد کر ڈالا جو اپنی خوشحال معیشت پر غرور و ناشکری کر رہی تھیں۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 265
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ کِبْرٍ قَالَ رَجُلٌ إِنَّ الرَّجُلَ يُحِبُّ أَنْ يَکُونَ ثَوْبُهُ حَسَنًا وَنَعْلُهُ حَسَنَةً قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ الْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جوتی بھی اچھی ہو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔

12) حرام ذرائع تجارت سے بچنا

مسند احمد، حدیث نمبر: 2111
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَيْءٍ حَرَّمَ عَلَيْهِمْ ثَمَنَهُ.
حالانکہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم پر کسی چیز کو کھانا حرام قرار دیتا ہے تو ان پر اس کی قیمت بھی حرام کردیتا ہے۔

13) قبضے سے پہلے چیز کو نہ بیچنا

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1232
حکیم بن حزام ؓ کہتے ہیں
لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ۔
جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کی بیع نہ کرو ۔

14) بیع پر بیع نہ کرنا ( کسی دوسرے مسلمان تاجر کا طے کیا ہوا سودا خراب نہ کرنا)

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 3436
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقَ.
کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور تاجر سے پہلے ہی مل کر سودا نہ کرے جب تک کہ وہ اپنا سامان بازار میں نہ اتار لے۔

15) بیچی ہوئی چیز قیمت کے بدلے واپس لے لینا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2199
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا، ‏‏‏‏‏‏أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
جو شخص کسی مسلمان کے اقالے کو مان لے (یعنی اس کے ساتھ بیع کے فسخ پر راضی ہوجائے) تو اللہ تعالیٰ (اس احسان کے بدلہ میں) قیامت کے دن اس کے گناہوں کو مٹا دے گا ۔

16) تجارتی معاہدات کو لکھنا اور ان کی مکمل پاسداری کرنا (بھلے اس میں نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے)

القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء، آیت نمبر 34
وَاَوۡفُوۡا بِالۡعَهۡدِ‌ۚ اِنَّ الۡعَهۡدَ كَانَ مَسۡــئُوۡلًا ۞
اور وعدہ پورا کیا کرو، بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1352
عمرو بن عوف مزنی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ إِلَّا صُلْحًا حَرَّمَ حَلَالًا،‏‏‏‏ أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا،‏‏‏‏ وَالْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ إِلَّا شَرْطًا حَرَّمَ حَلَالًا،‏‏‏‏ أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا۔
صلح مسلمان کے درمیان نافذ ہوگی سوائے ایسی صلح کے جو کسی حلال کو حرام کر دے یا کسی حرام کو حلال۔ اور مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں۔ سوائے ایسی شرط کے جو کسی حلال کو حرام کر دے یا کسی حرام کو حلال ۔

17) قیمتوں کے تعین کے اسلامی اصول کی پاسداری کرنا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2185
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّمَا الْبَيْعُ عَنْ تَرَاضٍ.
بیع بیچنے والے اور خریدنے والے کی باہمی رضا مندی سے منعقد ہوتی ہے ۔

18) مزدور (و ملازمین) کو وقت پر اجرت دینا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2443
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ.
مزدور کو اس کا پسینہ سوکھنے سے پہلے اس کی مزدوری دے دو۔

19) لگی ہوئی روزی (ملازمت یا کاروبار) کو نہ چھوڑنا

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2148
ام المؤمنین عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں:
فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا سَبَّبَ اللَّهُ لِأَحَدِكُمْ رِزْقًا مِنْ وَجْهٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَتَغَيَّرَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَتَنَكَّرَ لَهُ.
میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ جب تم میں سے کسی کے لیے روزی کا کوئی ذریعہ پیدا کر دے، تو وہ اسے نہ چھوڑے یہاں تک کہ وہ بدل جائے، یا بگڑ جائے ۔

20) معاملات میں میانہ روی اختیار کرنا

مسند احمد، حدیث نمبر: 4048
حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَا عَالَ مَنْ اقْتَصَدَ۔
میانہ روی سے چلنے والا کبھی محتاج اور تنگدست نہیں ہوتا۔

21) سخاوت کرنا اور بخل و کنجوسی سے بچنا:

القرآن – سورۃ نمبر 34 سبإ، آیت نمبر 39
قُلۡ اِنَّ رَبِّىۡ يَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ وَيَقۡدِرُ لَهٗ ؕ وَمَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ فَهُوَ يُخۡلِفُهٗ ۚ وَهُوَ خَيۡرُ الرّٰزِقِيۡنَ ۞
فرما دیجئے: بیشک میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رِزق کشادہ فرما دیتا ہے اور جس کے لئے (چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، اور تم (اﷲ کی راہ میں) جو کچھ بھی خرچ کرو گے تو وہ اس کے بدلہ میں اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رِزق دینے والا ہے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1433
حضرت اسماء ؓ روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے انہیں فرمایا:
لَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ.
خیرات کو مت روک ورنہ تیرا رزق بھی روک دیا جائے گا۔

یہ ایک عظیم پیغمبر اور عظیم معیشت دان حضور نبی مکرم ﷺ کے دیے ہوئے اصول و ضوابط ہیں جن پر عمل کرنے سے انسان اپنے معاشی معاملات کو بہترین انداز میں چلا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان اصول و ضوابط کے مطابق اپنے معاشی معاملات کو سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Leave a Reply