جاؤ تم عہد کو نبھائیں گے
ہم ابھی جان سے نہ جائیں گے
چاند سے کہہ دیا ہے مت نکلے
آج وہ زلف کو ہٹائیں گے
آئیں گے جب وہ بے حجابانہ
ہم نظر کس طرح ملائیں گے
پھر کبھی نام بھی نہ لے گا دل
ہم تجھے اس طرح بھلائیں گے
تیری محفل حسین تر ہوگی
ہم مگر بزم میں نہ آئیں گے
اے حسَن تشنگی سہی لیکن
دن ہمارے گزر ہی جائیں گے