حضرت حارث محاسبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ “اَلرِّضَا سُکُوْنُ الْقَلْبِ تَحْتَ مَجَارِی الْاَحْکَامِ” احکام الٰہی کے اجراء پر سکون قلب کا نام رضا ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ مَن رَضِیَ بِاللّٰہِ رَبًّا اس نے ایمان کا ذائقہ پا لیا جو اللہ کے رب ہونے پر راضی ہو گیا۔
امیر المؤمنین حضرت امام حسن علیہ السّلام کے آگے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول رکھا گیا کہ اَلْفَقْرُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنَ الْغِنَاءِ وَالسُّقْمُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنَ الصِّحَّتِ میرے نزدیک مفلسی تونگری سے اور بیماری صحت مندی سے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت امام حسن علیہ السّلام نے فرمایا: رَحِمَ اللّٰہُ اَبَا ذَرٍّ اَمَّا اَنَا اَقُوْلُ مَن اَشْرَفَ عَلٰی حُسْنِ اِخْتِیَارِ اللّٰہِ لَہُ لَمْ یَتَمَنَّ غَیْرَ مَا اَخْتَارَ اللّٰہُ لَہُ اللہ تعالیٰ ابوذر پر رحم فرمائے میں تو یہ کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے بندے کے لیے جو اختیار فرمایا ہے بندہ خدا کے اختیار کردہ حالت کے سوا کسی اور حالت کی آرزو نہ کرے، اللہ تعالیٰ بندے کے لیے جو پسند فرمائے بندہ اسی کو چاہے۔
رضا بندے کو غفلت سے چھڑاتی اور غموں کے پنجوں سے بچاتی ہے اور غیر کے اندیشے کو دل سے نکالتی اور تکلیفوں کی بندشوں سے نجات دیتی ہے کیونکہ رضا کی صفت ہی آزاد کرنا ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مَن لَّم یَرْضِ بِاللّٰہِ بِقَضَائِهٖ شَغَلَ قَلْبُهٗ وَتَعِبَ بَدَنُهٗ جو اللہ کی رضا اور اس کی قضا پر راضی نہ ہو اس نے اپنے دل کو تقدیر و اسباب میں مشغول کرکے بدن کو سختی میں ڈال دیا۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ایک دعا میں فرمایا؛ اَسْاَلُکَ اَلرِّضَا بَعْدَ الْقَضَاءِ میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں کہ نزول قضا کے بعد مجھے راضی رکھنا۔
حضرت عتبۃ الغلام رات بھر نہیں سوئے اور دن چڑھے تک یہی کہتے رہے کہ اِن تُعَذِّبْنِی فَاَنَا لَکَ مُحِبٌّ وَاِنْ تَرْحَمْنِیْ فَاَنَا لَکَ مُحِبٌّ اگر تو مجھے عذاب میں ڈال دے یا رحمت کی چادر میں ڈھانپ لے، دونوں حالتوں میں میں تجھ سے محبت کرتا رہوں گا۔
رضا محبت کا نتیجہ ہے اور محبت کرنے والا، محبوب کے ہر فعل پر راضی رہتا ہے۔
کشف المحجوب از سید علی بن عثمان ہجویری رحمۃ اللہ علیہ