دل نشیں تو کئی حسِیں ہوں گے

دل نشیں تو کئی حسِیں ہوں گے
تیری محفل میں ہم نہیں ہوں گے

لوگ ترسیں گے ہم سے ملنے کو
جب زمانے میں ہم نہیں ہوں گے

کوئی سنتا نہیں یہاں دل کی
خود مقرر ہی سامعیں ہوں گے

ہیں کہاں؟ میرے چاہنے والے
پھر سے دیکھو یہیں کہیں ہوں گے

دیکھ کر بے رخی زمانے کی
لوٹ آنا کہ ہم یہیں ہوں گے

حُسن والے حَسَن کئی ہوں گے
اسکی آنکھوں سے کم حسِیں ہوں گے

جنید حسَن

Leave a Reply