Views: 36
1۔ اللہ کے ذکر اور یاد سے غفلت نہ برتنا
القرآن – سورۃ نمبر 20 طه، آیت نمبر 124
وَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا۔
اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس کے لئے دنیاوی معاش (بھی) تنگ کردیا جائے گا۔
القرآن – سورۃ نمبر 24 النور، آیت نمبر 37،38
رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡهِيۡهِمۡ تِجَارَةٌ وَّلَا بَيۡعٌ عَنۡ ذِكۡرِ اللّٰهِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِيۡتَآءِ الزَّكٰوةِۖ يَخَافُوۡنَ يَوۡمًا تَتَقَلَّبُ فِيۡهِ الۡقُلُوۡبُ وَالۡاَبۡصَارُ ۞ لِيَجۡزِيَهُمُ اللّٰهُ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَيَزِيۡدَهُمۡ مِّنۡ فَضۡلِهٖؕ وَاللّٰهُ يَرۡزُقُ مَنۡ يَّشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٍ ۞
(اللہ کے اس نور کے حامل) وہی مردانِ (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے اور نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ ادا کرنے سے (بلکہ دنیوی فرائض کی ادائیگی کے دوران بھی) وہ (ہمہ وقت) اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں (خوف کے باعث) دل اور آنکھیں (سب) الٹ پلٹ ہو جائیں گی۔ تاکہ اللہ انہیں ان (نیک) اعمال کا بہتر بدلہ دے جو انہوں نے کئے ہیں اور اپنے فضل سے انہیں اور (بھی) زیادہ (عطا) فرما دے، اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق (و عطا) سے نوازتا ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 63 المنافقون، آیت نمبر 9
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُلۡهِكُمۡ اَمۡوَالُكُمۡ وَلَاۤ اَوۡلَادُكُمۡ عَنۡ ذِكۡرِ اللّٰهِۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ۞
اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کہیں) تمہیں اللہ کی یاد سے ہی غافل نہ کر دیں، اور جو شخص ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 62 الجمعة، آیت نمبر 9
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِىَ لِلصَّلٰوةِ مِنۡ يَّوۡمِ الۡجُمُعَةِ فَاسۡعَوۡا اِلٰى ذِكۡرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الۡبَيۡعَ ؕ ذٰ لِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ۞
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔
2۔ تقویٰ و پرہیز گاری (گناہوں کے ارتکاب سے بچنا + اطاعتِ الٰہی)
القرآن – سورۃ نمبر 65 الطلاق، آیت نمبر 2،3
وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا ۞ وَّيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُ۔
اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (دنیا و آخرت کے رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے، اور اسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 90
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ، وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِخَطِيئَةٍ يَعْمَلُهَا.
عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کردیا جاتا ہے ۔
القرآن – سورۃ نمبر 24 النور، آیت نمبر 38
لِيَجۡزِيَهُمُ اللّٰهُ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَيَزِيۡدَهُمۡ مِّنۡ فَضۡلِهٖؕ وَاللّٰهُ يَرۡزُقُ مَنۡ يَّشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٍ ۞
تاکہ اللہ انہیں ان (نیک) اعمال کا بہتر بدلہ دے جو انہوں نے کئے ہیں اور اپنے فضل سے انہیں اور (بھی) زیادہ (عطا) فرما دے، اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق (و عطا) سے نوازتا ہے۔
3۔ غرور و تکبر اور ناشکری سے بچنا
القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص، آیت نمبر 58
وَكَمۡ اَهۡلَـكۡنَا مِنۡ قَرۡيَةٍۢ بَطِرَتۡ مَعِيۡشَتَهَا۔
اور ہم نے کتنی ہی (ایسی) بستیوں کو برباد کر ڈالا جو اپنی خوشحال معیشت پر غرور و ناشکری کر رہی تھیں۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 265
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ کِبْرٍ قَالَ رَجُلٌ إِنَّ الرَّجُلَ يُحِبُّ أَنْ يَکُونَ ثَوْبُهُ حَسَنًا وَنَعْلُهُ حَسَنَةً قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ الْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ۔
جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جوتی بھی اچھی ہو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق کی طرف سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 14 ابراهيم، آیت نمبر 7
وَاِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّكُمۡ لَئِنۡ شَكَرۡتُمۡ لَاَزِيۡدَنَّـكُمۡ وَلَئِنۡ كَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِىۡ لَشَدِيۡدٌ ۞
اور (یاد کرو) جب تمہارے رب نے آگاہ فرمایا کہ اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تم پر (نعمتوں میں) ضرور اضافہ کروں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب یقیناً سخت ہے،
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 1522
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:
يَا مُعَاذُ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ: أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لَا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ تَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ۔
اے معاذ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں ، پھر فرمایا: اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں: ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا: اللهم أعني على ذکرک وشکرک وحسن عبادتک اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما ۔
4۔ سخاوت کرنا اور بخل و کنجوسی سے بچنا:
القرآن – سورۃ نمبر 34 سبإ، آیت نمبر 39
قُلۡ اِنَّ رَبِّىۡ يَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ وَيَقۡدِرُ لَهٗ ؕ وَمَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ فَهُوَ يُخۡلِفُهٗ ۚ وَهُوَ خَيۡرُ الرّٰزِقِيۡنَ ۞
فرما دیجئے: بیشک میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رِزق کشادہ فرما دیتا ہے اور جس کے لئے (چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، اور تم (اﷲ کی راہ میں) جو کچھ بھی خرچ کرو گے تو وہ اس کے بدلہ میں اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رِزق دینے والا ہے۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1433
حضرت اسماء ؓ روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ نے انہیں فرمایا:
لَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ.
خیرات کو مت روک ورنہ تیرا رزق بھی روک دیا جائے گا۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1961
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
السَّخِيُّ قَرِيبٌ مِنَ اللَّهِ، قَرِيبٌ مِنَ الْجَنَّةِ، قَرِيبٌ مِنَ النَّاسِ، بَعِيدٌ مِنَ النَّارِ، وَالْبَخِيلُ بَعِيدٌ مِنَ اللَّهِ، بَعِيدٌ مِنَ الْجَنَّةِ، بَعِيدٌ مِنَ النَّاسِ، قَرِيبٌ مِنَ النَّارِ، وَلَجَاهِلٌ سَخِيٌّ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عَالِمٍ بَخِيلٍ۔
سخی آدمی اللہ سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے، لوگوں سے قریب ہے اور جہنم سے دور ہے، بخیل آدمی اللہ سے دور ہے، جنت سے دور ہے، لوگوں سے دور ہے، اور جہنم سے قریب ہے، جاہل سخی اللہ کے نزدیک بخیل عابد سے کہیں زیادہ محبوب ہے ۔
5۔ کمزوروں اور محتاجوں پر خرچ کرنا
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2896
مصعب ابن سعد روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ.
تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی وجہ سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور رزق دئیے جاتے ہیں۔
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 2594
ابوالدرداء ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
ابْغُونِي الضُّعَفَاءَ فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِكُمْ۔
میرے لیے ضعیف اور کمزور لوگوں کو ڈھونڈو، کیونکہ تم اپنے کمزوروں کی وجہ سے رزق دیئے جاتے اور مدد کئے جاتے ہو ۔
6۔ صلہ رحمی کرنا (رشتوں کو جوڑنا)
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6523
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ أَوْ يُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ۔
جس آدمی کو یہ بات پسند ہو کہ اس پر اس کا رزق کشادہ کیا جائے یا اس کے مرنے کے بعد اس کو یاد رکھا جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی رشتہ داری کو جوڑے۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5991
حضرت حسن بن عمرو اور فطر بن خلیفہ نبی مکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا.
کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5989
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
الرَّحِمُ شِجْنَةٌ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ.
رحم (رشتہ داری رحمن سے ملی ہوئی) شاخ ہے جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے میں اس سے قطع تعلق کرتا ہوں۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5988
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ الرَّحِمَ شَجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ اللَّهُ: مَنْ وَصَلَكِ وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَكِ قَطَعْتُهُ.
رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتا ہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتا ہوں اور جو کوئی اسے توڑتا ہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتا ہوں۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5984
حضرت جبیر بن مطعم ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ.
قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔
7۔ توبہ و استغفار کرنا
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 1518
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ، جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ.
جو کوئی استغفار کا التزام کرلے تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتا ۔
8۔ صبر کرنا (شکوہ و شکایت سے بچنا)
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2326
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ نَزَلَتْ بِهِ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ، وَمَنْ نَزَلَتْ بِهِ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِاللَّهِ فَيُوشِكُ اللَّهُ لَهُ بِرِزْقٍ عَاجِلٍ أَوْ آجِلٍ۔
جو شخص فاقہ کا شکار ہو اور اس پر صبر نہ کر کے لوگوں سے بیان کرتا پھرے تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہوگا، اور جو فاقہ کا شکار ہو اور اسے اللہ کے حوالے کر کے اس پر صبر سے کام لے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیر یا سویر روزی دے۔
9۔ حلال کمانا اور مالِ حرام سے بچنا:
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 276
يَمۡحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرۡبِى الصَّدَقٰتِؕ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيۡمٍ ۞
اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا۔
کنزالعمال، حدیث نمبر: 9308
إنه لن يموت أحد من الناس حتى تستكمل رزقه، ولا تستبطئوا الرزق، واتقوا الله أيها الناس، وأجملوا في الطلب، وخذوا ما حل ودعوا ما حرم۔
بیشک کوئی انسان اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنا رزق مکمل نہ کرلے اور یہ نہ سمجھو کہ رزق ملنے میں تاخیر ہورہی ہے اور اے لوگو! اللہ سے ڈرو، اور تلاش رزق میں میانہ روی اختیار کرو اور جو حلال ہے وہ لو اور حرام کو چھوڑ دو۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2138
مقدام بن معدیکرب زبیدی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَا كَسَبَ الرَّجُلُ كَسْبًا أَطْيَبَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ وَمَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى نَفْسِهِ، وَأَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَخَادِمِهِ، فَهُوَ صَدَقَةٌ.
آدمی کی کوئی کمائی اس کمائی سے بہتر نہیں جسے اس نے اپنی محنت سے کمایا ہو، اور آدمی اپنی ذات، اپنی بیوی، اپنے بچوں اور اپنے خادم پر جو خرچ کرے وہ صدقہ ہے ۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2224
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں:
مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ فَإِذَا هُوَ مَغْشُوشٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ.
رسول اللہ ﷺ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو گیہوں (غلہ) بیچ رہا تھا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو وہ مغشوش (غیر خالص اور دھوکے والا گڑبڑ) تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: جو دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2247
عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ بَاعَ عَيْبًا لَمْ يُبَيِّنْهُ لَمْ يَزَلْ فِي مَقْتِ مِنَ اللَّهِ، وَلَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُهُ.
واثلہ بن اسقع ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: جو کوئی عیب دار چیز بیچے اور اس کے عیب کو بیان نہ کرے، تو وہ برابر اللہ تعالیٰ کے غضب میں رہے گا، اور فرشتے اس پر برابر لعنت کرتے رہیں گے ۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2246
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:
الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِيهِ بَيْعًا فِيهِ عَيْبٌ إِلَّا بَيَّنَهُ لَهُ.
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاتھ کوئی ایسی چیز بیچے جس میں عیب ہو، مگر یہ کہ وہ اس کو اس سے بیان کر دے۔
کنزالعمال، حدیث نمبر: 9861
حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں:
سئل رسول الله ﷺ عن أطيب الكسب؟ قال: عمل الرجل بيده، وكل بيع مبرور”.
جناب نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ سب سے پاک کمائی کون سی ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی شخص کا اپنے ہاتھ سے کمانا اور ہر وہ بیع جس میں جھوٹ اور خیانت نہ ہو۔ (ابن عساکر)
کنزالعمال، حدیث نمبر: 9336
يا معشر التجار إن الله باعثكم يوم القيامة فجارا إلا من صدق وبر وأدى الأمانة۔
اے تاجروں کے گروں! اللہ تعالیٰ تمہیں قیامت کے دن گناہ گار اٹھانے والے ہیں علاوہ ان (تاجروں) کے جنہوں نے سچ بولا، نیکی کی اور امانت داری کی۔
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 3685
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے:
أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهَى عَنِ الْخَمْرِ، وَالْمَيْسِرِ، وَالْكُوبَةِ، وَالْغُبَيْرَاءِ، وَقَالَ: كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ سَلَامٍ أَبُو عُبَيْدٍ: الْغُبَيْرَاءُ: السُّكْرُكَةُ تُعْمَلُ مِنَ الذُّرَةِ، شَرَابٌ يَعْمَلُهُ الْحَبَشَةُ.
نبی اکرم ﷺ نے شراب، جوا، کوبہ (چوسر یا ڈھولک) اور غبیراء سے منع کیا، اور فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سلام ابو عبید نے کہا ہے: غبیراء ایسی شراب ہے جو مکئی سے بنائی جاتی ہے حبشہ کے لوگ اسے بناتے ہیں۔
10) ناپ تول میں انصاف:
القرآن – سورۃ نمبر 11 هود، آیت نمبر 85
وَيٰقَوۡمِ اَوۡفُوا الۡمِكۡيَالَ وَالۡمِيۡزَانَ بِالۡقِسۡطِ وَلَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تَعۡثَوۡا فِى الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِيۡنَ ۞
اور اے میری قوم! تم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورے کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور فساد کرنے والے بن کر ملک میں تباہی مت مچاتے پھرو۔
القرآن – سورۃ نمبر 55 الرحمن، آیت نمبر 9
وَاَقِيۡمُوا الۡوَزۡنَ بِالۡقِسۡطِ وَلَا تُخۡسِرُوا الۡمِيۡزَانَ ۞
اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کو کم نہ کرو۔
کنزالعمال، حدیث نمبر: 9338
يا وزان زن وأرجح۔
اے وزن کرنے والے! وزن کر اور زیادہ دے۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2222
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا وَزَنْتُمْ فَأَرْجِحُوا.
جب تولو تو جھکا کر تولو ۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 4019
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ، إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ، وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ، وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ،
جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی زیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2227
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ، قَالَ أَبُو عَوَانَةَ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَ الطَّعَامِ.
جو گیہوں خریدے تو اس پر قبضہ کے پہلے اس کو نہ بیچے ۔ ابوعوانہ اپنی حدیث میں کہتے ہیں: ابن عباس ؓ نے کہا: میں ہر چیز کو گیہوں ہی کی طرح سمجھتا ہوں۔
11) خرید و فروخت کرتے وقت قسمیں کھانے سے بچنا:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2209
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِيَّاكُمْ وَالْحَلِفَ فِي الْبَيْعِ، فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ.
بیع (خریدو فروخت) میں قسمیں کھانے سے بچو، کیونکہ اس سے گرم بازاری تو ہوجاتی ہے اور برکت جاتی رہتی ہے ۔
12) وہ اوصاف جن سے کمائی میں پاکیزگی اور برکت پیدا ہوتی ہے:
کنزالعمال، حدیث نمبر: 9340
إن أطيب الكسب كسب التجار الذين إذا حدثوا لم يكذبوا، وإذا ائتمنوا لم يخونوا، وإذا وعدوا لم يخلفوا، وإذا اشتروا لم يذموا، وإذا باعوا لم يطروا، وإذا كان عليهم لم يمطلوا، وإذا كان لهم لم يعسروا.
سب سے پاک کمائی ان تاجروں کی ہے جو:
1) بات کرتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے،
2) ان کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت نہیں کرتے،
3) وعدہ کرلیں تو وعدہ خلافی نہیں کرتے،
4) خریدتے ہیں تو برائی نہیں کرتے،
5) بیچتے ہیں تو دھتکارتے نہیں،
6) اگر کسی کا قرض دینا ہو تو ٹال مٹول نہیں کرتے،
7) اگر کسی سے قرض وصول کرنا ہو تو سختی نہیں کرتے۔
13) صبح کے وقت میں برکت:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2236
صخر غامدی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، أَوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ: وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلًا تَاجِرًا، فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مَالُهُ.
اے اللہ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما اور جب آپ ﷺ کو کوئی سریہ یا لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے دن کے ابتدائی حصہ ہی میں روانہ فرماتے۔ راوی کہتے ہیں: غامدی صخر تاجر تھے، وہ اپنا مال تجارت صبح سویرے ہی بھیجتے تھے بالآخر وہ مالدار ہوگئے، اور ان کی دولت بڑھ گئی۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2238
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا.
اے اللہ! میری امت کے لیے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما ۔
کنزالعمال، حدیث نمبر: 9299
إذا صليتم الفجر فلا تناموا عن طلب أرزاقكم۔
جب تم فجر کی نماز پڑھ لو تو رزق تلاش کرنے کے بجائے سو مت جایا کرو۔
14) قرضِ حسنہ دینا:
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 245
مَنۡ ذَا الَّذِىۡ يُقۡرِضُ اللّٰهَ قَرۡضًا حَسَنًا فَيُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضۡعَافًا کَثِيۡرَةً ؕ وَاللّٰهُ يَقۡبِضُ وَيَبۡصُۜطُ ۖ وَ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ ۞
کون ہے جو اﷲ کو قرضِ حسنہ دے پھر وہ اس کے لئے اسے کئی گنا بڑھا دے گا، اور اﷲ ہی (تمہارے رزق میں) تنگی اور کشادگی کرتا ہے، اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے،
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 280
وَاِنۡ كَانَ ذُوۡ عُسۡرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيۡسَرَةٍ ؕ وَاَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَيۡرٌ لَّـكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ۞
اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 4000
حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْجِيَهُ اللَّهُ مِنْ کُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلْيُنَفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ أَوْ يَضَعْ عَنْهُ۔
جس کو یہ پسند ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے تو چاہئے کہ وہ مفلس (مقروض) کو مہلت دے یا اس کا قرض معاف کر دے۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2418
بریدہ اسلمی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا كَانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ وَمَنْ أَنْظَرَهُ بَعْدَ حِلِّهِ كَانَ لَهُ مِثْلُهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ.
جو کسی تنگ دست کو مہلت دے گا تو اس کو ہر دن کے حساب سے ایک صدقہ کا ثواب ملے گا، اور جو کسی تنگ دست کو میعاد گزر جانے کے بعد مہلت دے گا تو اس کو ہر دن کے حساب سے اس کے قرض کے (برابر) صدقہ کا ثواب ملے گا ۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1640
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ كُلَّ خَطِيئَةٍ، إِلَّا الدَّيْنَ۔
اللہ کی راہ میں شہادت (شہید کے لیے) ہر گناہ کا کفارہ بن جاتی ہے، سوائے قرض کے۔
15) کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3260
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُكْثِرَ اللَّهُ خَيْرَ بَيْتِهِ، فَلْيَتَوَضَّأْ إِذَا حَضَرَ غَدَاؤُهُ وَإِذَا رُفِعَ.
جو یہ پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیر و برکت زیادہ کرے، اسے چاہیئے کہ جب اسے کھانا پیش کیا جائے تو پہلے وضو کرلے، اور جب کھانا ختم کرلے تو تب بھی۔
16) اللہ پر توکل:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 4164
عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
لَوْ أَنَّكُمْ تَوَكَّلْتُمْ عَلَى اللَّهِ حَقَّ تَوَكُّلِهِ، لَرَزَقَكُمْ كَمَا يَرْزُقُ الطَّيْرَ، تَغْدُو خِمَاصًا وَتَرُوحُ بِطَانًا.
اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایسے ہی توکل (بھروسہ) کرو جیسا کہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے، تو وہ تم کو ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے، وہ صبح میں خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں ۔
17) دنیا کے بجائے آخرت کو ترجیح دینا:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2143
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَعْظَمُ النَّاسِ هَمًّا الْمُؤْمِنُ الَّذِي يَهُمُّ بِأَمْرِ دُنْيَاهُ وَأَمْرِ آخِرَتِهِ۔
سب سے زیادہ فکرمندی اس مومن کو ہوتی ہے جسے دنیا کی بھی فکر ہو اور آخرت کی بھی۔
سنن ابن ماجہ, حدیث نمبر: 4105
حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ كَانَتِ الدُّنْيَا هَمَّهُ، فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ أَمْرَهُ، وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَلَمْ يَأْتِهِ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا مَا كُتِبَ لَهُ، وَمَنْ كَانَتِ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ، جَمَعَ اللَّهُ لَهُ أَمْرَهُ، وَجَعَلَ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ، وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ.
جس کو دنیا کی فکر لگی ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے معاملات کو پراگندہ کر دے گا، اور محتاجی کو اس کی نگاہوں کے سامنے کر دے گا، جب اس کو دنیا سے صرف وہی ملے گا جو اس کے حصے میں لکھ دیا گیا ہے، اور جس کا مقصود آخرت ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملات کو ٹھیک کر دے گا، اس کے دل کو بےنیازی عطا کرے گا، اور دنیا اس کے پاس ناک رگڑتی ہوئی آئے گی ۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 4106
مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ الْمَعَادِ، كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا، لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهِ هَلَكَ.
جس نے اپنے سارے غموں کو آخرت کا غم بنا لیا تو اللہ تعالیٰ اس کی دنیا کے غم کے لیے کافی ہے، اور جو دنیاوی معاملات کے غموں اور پریشانیوں میں الجھا رہا، تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوا ۔
18) رزق (نعمت) کی بے حرمتی سے بچنا:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3353
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں
دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَرَأَى كِسْرَةً مُلْقَاةً فَأَخَذَهَا فَمَسَحَهَا، ثُمَّ أَكَلَهَا، وَقَالَ: يَا عَائِشَةُ أَكْرِمِي كَرِيمكِ، فَإِنَّهَا مَا نَفَرَتْ عَنْ قَوْمٍ قَطُّ فَعَادَتْ إِلَيْهِمْ.
نبی اکرم ﷺ گھر میں داخل ہوئے تو روٹی کا ایک ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، آپ نے اسے اٹھایا، صاف کیا پھر اسے کھالیا، اور فرمایا: عائشہ! احترام کے قابل چیز (یعنی اللہ کے رزق کی) عزت کرو، اس لیے کہ جب کبھی کسی قوم سے اللہ کا رزق پھر گیا، تو ان کی طرف واپس نہیں آیا ۔
مسنون دعائیں:
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3563
حضرت علی ؓ سے روایت ہے:
أَنَّ مُكَاتَبًا جَاءَهُ، فَقَالَ: إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ كِتَابَتِي فَأَعِنِّي، قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ ؟ قَالَ: قُلْ: اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ۔
ایک مکاتب غلام نے ان کے پاس آ کر کہا کہ میں اپنی مکاتبت کی رقم ادا نہیں کر پا رہا ہوں، آپ ہماری کچھ مدد فرما دیجئیے تو انہوں نے کہا: کیا میں تم کو کچھ ایسے کلمے نہ سکھا دوں جنہیں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھائے تھے؟ اگر تیرے پاس «صیر» پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو تو تیری جانب سے اللہ اسے ادا فرما دے گا، انہوں نے کہا: کہو: «اللهم اکفني بحلالک عن حرامک وأغنني بفضلک عمن سواک» اے اللہ! تو ہمیں حلال دے کر حرام سے کفایت کر دے، اور اپنے فضل (رزق، مال و دولت) سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بےنیاز کر دے ۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 925
حضرت ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں:
أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا.
نبی اکرم ﷺ جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے: اللهم إني أسألک علما نافعا ورزقا طيبا وعملا متقبلا اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں۔