صلہ رحمی

صلہ رحمی سے مراد ہے رشتوں کو جوڑنا، رشتوں کا احترام کرنا، رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا وغیرہ۔

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء, آیت نمبر 36
وَاعۡبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشۡرِكُوۡا بِهٖ شَيۡـئًـا‌ ؕ وَّبِالۡوَالِدَيۡنِ اِحۡسَانًا وَّبِذِى الۡقُرۡبٰى وَالۡيَتٰمٰى وَ الۡمَسٰكِيۡنِ وَالۡجَـارِ ذِى الۡقُرۡبٰى وَالۡجَـارِ الۡجُـنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالۡجَـنۡۢبِ وَابۡنِ السَّبِيۡلِ ۙ وَمَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُكُمۡ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ مَنۡ كَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا ۞
اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو،

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3253
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، ‏‏‏‏‏‏تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ.
عبداللہ بن سلام ؓ کہتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، رشتوں کو جوڑو، اور رات میں جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز ادا کرو، (ایسا کرنے سے) تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو گے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5982
قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:‏‏‏‏ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَصِلُ الرَّحِمَ ذَرْهَا۔
ایک صاحب نے کہا: یا رسول اللہ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کر، نماز قائم کر، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5991
حضرت حسن بن عمرو اور فطر بن خلیفہ نبی مکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا.
کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5989
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
الرَّحِمُ شِجْنَةٌ فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ.
رحم (رشتہ داری رحمن سے ملی ہوئی) شاخ ہے جو شخص اس سے ملے میں اس سے ملتا ہوں اور جو اس سے قطع تعلق کرے میں اس سے قطع تعلق کرتا ہوں۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5988
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ الرَّحِمَ شَجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ اللَّهُ:‏‏‏‏ مَنْ وَصَلَكِ وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَكِ قَطَعْتُهُ.
رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتا ہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتا ہوں اور جو کوئی اسے توڑتا ہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتا ہوں۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5986
حضرت انس بن مالک ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.
جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5984
حضرت جبیر بن مطعم ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ.
قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔

مسند احمد، حدیث نمبر: 1594
فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا اللَّهُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنْ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ
حضرت عبدالرحمن ؓ نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا، میں اسے توڑ کر پاش پاش کردوں گا۔

صلہ رحمی کیوں کریں ؟

1: اس لیے کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے۔
2: نیت اللہ اور اس کے رسول کی رضا و خوشنودی رکھیں
3: نفس کا تزکیہ و تربیت
4: انسان صاحب احسان بن جاتا ہے
5: دنیا میں فائدہ: اس سے آپ کی عمر اور رزق میں اللہ برکت پیدا کر دے گا
6: آخرت کا فائدہ: یہ جنت میں لے جانے والا عمل ہے

Leave a Reply