حضور نبی مکرم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر اعتکاف کیا کرتے تھے۔ اعتکاف کرنا سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے یعنی اگر کوئی ایک شخص بھی مسجد میں اعتکاف کر لے تو سنت ادا ہو جائے گی لیکن اگر کوئی ایک شخص بھی اعتکاف نہ کرے تو سارے اہلِ محلہ گنہگار ہوں گے۔
اعتکاف کرنا سنتِ مؤکدہ:
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 2465
عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ. قَالَ نَافِعٌ: وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُ اللَّهِ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ يَعْتَكِفُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنَ الْمَسْجِدِ.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔ نافع کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر نے مجھے مسجد کے اندر وہ جگہ دکھائی جس میں رسول اللہ ﷺ اعتکاف کیا کرتے تھے۔
معتکف کو ان نیکیوں کا اجر بھی ملتا ہے جن کو وہ حالتِ اعتکاف میں سر انجام نہیں دے سکتا:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1781
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے معتکف کے بارے میں فرمایا:
هُوَ يَعْكِفُ الذُّنُوبَ، وَيُجْرَى لَهُ مِنَ الْحَسَنَاتِ كَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ كُلِّهَا .
اعتکاف کرنے والا تمام گناہوں سے رکا رہتا ہے، اور اس کو ان نیکیوں کا ثواب جن کو وہ نہیں کرسکتا ان تمام نیکیوں کے کرنے والے کی طرح ملے گا۔
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں حضور نبی مکرم ﷺ کا معمول:
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2024
حضرت عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ، شَدَّ مِئْزَرَهُ، وَأَحْيَا لَيْلَهُ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ.
جب (رمضان کا) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم ﷺ اپنا تہبند مضبوط باندھتے (یعنی اپنی کمر پوری طرح کس لیتے) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 2473
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں:
السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ، وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ.
سنت یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا کسی مریض کی عیادت نہ کرے، نہ جنازے میں شریک ہو، نہ عورت کو چھوئے، اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے، اور نہ کسی ضرورت سے نکلے سوائے ایسی ضرورت کے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو، اور بغیر روزے کے اعتکاف نہیں، اور جامع مسجد کے سوا کہیں اور اعتکاف نہیں۔
نوٹ: فقہائے کرام نے جامع مسجد کے علاوہ عام مسجد میں بھی اعتکاف بیٹھنا جائز قرار دیا ہے۔
اعتکاف کے دوران مریض کی عیادت کرنا:
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 2472
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَمُرُّ بِالْمَرِيضِ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ، فَيَمُرُّ كَمَا هُوَ وَلَا يُعَرِّجُ يَسْأَلُ عَنْهُ، وَقَالَ ابْنُ عِيسَى: قَالَتْ: إِنْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ.
نبی اکرم ﷺ حالت اعتکاف میں مریض کے پاس سے عیادت کرتے ہوئے گزر جاتے جس طرح کے ہوتے اور ٹھہرتے نہیں بغیر ٹھہرے اس کا حال پوچھتے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ حضور نبی مکرم ﷺ اعتکاف کی حالت میں مریض کی مزاج پرسی فرما لیا کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی معنوں میں دینِ اسلام کی تعلیمات کا فہم عطا فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین