لیلۃالقدر – 27 رمضان المبارک 1444ھ، بمطابق 17 اپریل، 2023ء

قَدَرَ (ض) کے معنی ہیں تدبیر کرنا، اندازہ کرنا، مقدار کے مطابق کرنا، وقت معین کرنا، غور و فکر کرنا (مصباح اللغات)

Views: 30

قَدَرَ (ض) کے معنی ہیں تدبیر کرنا، اندازہ کرنا، مقدار کے مطابق کرنا، وقت معین کرنا، غور و فکر کرنا (مصباح اللغات)

َاَلْقَدْر کے معنی ہیں 1) طاقت و قوت 2) عزت و وقار (مصباح اللغات)

ہر حکمت والے کام کا فیصلہ اس رات کر دیا جاتا ہے:

القرآن – سورۃ نمبر 44 الدخان، آیت نمبر 4
فِيۡهَا يُفۡرَقُ كُلُّ اَمۡرٍ حَكِيۡمٍۙ‏ ۞
اس (رات) میں ہر حکمت والے کام کا (جدا جدا) فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔

نزولِ قرآن کی رات:

القرآن – سورۃ نمبر 97 القدر، آیت نمبر 1
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِ ۞
بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔

ہزار مہینوں سے افضل رات:

القرآن – سورۃ نمبر 97 القدر، آیت نمبر 1-3
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ فِىۡ لَيۡلَةِ الۡقَدۡرِ ۞ وَمَاۤ اَدۡرٰٮكَ مَا لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِؕ ۞ لَيۡلَةُ الۡقَدۡرِ ۙ خَيۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَهۡرٍؕ ۞
اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے،شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے،

نزولِ ملائکہ کی رات:

القرآن – سورۃ نمبر 97 القدر، آیت نمبر 4
تَنَزَّلُ الۡمَلٰٓئِكَةُ وَالرُّوۡحُ فِيۡهَا بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡ‌ۚ مِّنۡ كُلِّ اَمۡرٍ ۞
اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 2096
حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا كَانَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ نزل جِبْرِيل عَلَيْهِ السَّلَام فِي كُبْكُبَةٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ يُصَلُّونَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ قَائِمٍ أَوْ قَاعِدٍ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ۔ رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
جب شب قدر ہوتی ہے تو جبریل ؑ فرشتوں کی جماعت میں تشریف لاتے ہیں تو وہ اللہ عزوجل کے ذکر میں مصروف ہر کھڑے بیٹھے شخص پر رحمت بھیجتے ہیں۔

طلوعِ فجر تک سلامتی ہی سلامتی:

القرآن – سورۃ نمبر 97 القدر، آیت نمبر 5
سَلٰمٌ هِىَ حَتّٰى مَطۡلَعِ الۡفَجۡرِ۞
یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔

حضور نبی مکرم ﷺ کا آخری عشرے میں معمول:

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2024
حضرت عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ، ‏‏‏‏‏‏شَدَّ مِئْزَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْيَا لَيْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ.
جب (رمضان کا) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم ﷺ اپنا تہبند مضبوط باندھتے (یعنی اپنی کمر پوری طرح کس لیتے) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2020
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ.
نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے اور فرماتے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں شب قدر کو تلاش کرو۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1644
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رمضان آیا تو رسول کرام ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ وَفِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ.
یہ مہینہ آگیا اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا وہ ہر طرح کے خیر (بھلائی) سے محروم رہا، اور اس کی خیر (بھلائی) سے محروم وہی رہے گا جو (واقعتاً) محروم ہو ۔

گناہوں سے معافی کی رات:

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1901
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، ‏‏‏‏‏‏غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، ‏‏‏‏‏‏غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

لیلۃ القدر کونسی رات ہے؟

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 2083
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ من رَمَضَان۔
رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدر تلاش کرو۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1766
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأُنْسِيتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي الْوَتْرِ۔
مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو۔

مسند احمد, حدیث نمبر: 19486
حضرت ابوبکرہ ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ لِتِسْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ لِسَبْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ لِخَمْسٍ أَوْ لِثَلَاثٍ أَوْ آخِرِ لَيْلَةٍ۔
شب قدر کو رمضان کے آخری عشرے میں اکیسویں شب، تئیسویں شب، پچیس ویں شب یا ستائیسویں شب یا آخری رات میں تلاش کیا کرو۔

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 2088
زرّ بن حبیش بیان کرتے ہیں، میں نے ابی بن کعب ؓ سے دریافت کیا: آپ کے بھائی ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص پورا سال تہجد پڑھے گا وہ شب قدر پا لے گا، تو انہوں نے فرمایا:
أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ؟ قَالَ: بِالْعَلَامَةِ أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ لَا شُعَاعَ لَهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انہوں نے یہ ارادہ کیا کہ لوگ اس پر ہی اعتماد نہ کر لیں، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ (شب قدر) رمضان میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور وہ ستائیسویں رات ہے، پھر انہوں نے ان شاء اللہ کہے بغیر قسم اٹھا کر کہا وہ ستائیسویں شب ہے، میں نے کہا: ابومنذر! آپ یہ کیسے کہتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اس کی علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتائی تھی کہ اس روز سورج طلوع ہو گا تو اس کی شعائیں نہیں ہوں گی۔

لیلۃ القدر میں کونسی دعا مانگیں؟

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3513
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں:
قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُولِي:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي۔
میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: پڑھو «اللهم إنک عفو کريم تحب العفو فاعف عني» اے اللہ! تو عفو و درگزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو تو پسند کرتا ہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کر دے ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Leave a Reply