مضامینِ سورۃ البقرہ کا مختصر خلاصہ اور فضائلِ سورۃ البقرہ

سورۃ البقرہ قرآنِ مجید کی سب سے بڑی سورت ہے اور اس کی کل آیات 286 ہیں۔ یہ مدنی سورتوں میں سے ہے اور ہجرتِ مدینہ کے بعد نازل ہونے والی پہلی سورت ہے (بیان القرآن، منہاج القرآن)۔ اس سورت میں علوم و معارف اور احکام کثرت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ اس سورت کی فضیلت کے بارے میں حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2877
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ الْبَقَرَةُ لَا يَدْخُلُهُ الشَّيْطَانُ۔ ‏‏‏‏‏‏(قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ)
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ وہ گھر جس میں سورة البقرہ پڑھی جاتی ہے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا ۔

اس سورت کے کثیر الجہتی مضامین کا مختصر خلاصہ مندرجہ ذیل نکات میں ملاحظہ فرمائیں:

1) ہدایتِ ربانی کا قرآنی ضابطۂِ اخلاق (آیت 1-2)
2) مختلف انسانی طبقات (متقین، کفار، منافقین، فاسقین، خاشعین، محسنین وغیرہ) کی علامات و خصوصیات کا بیان
3) تخلیقِ آدم علیہ السلام اور منصبِ خلافت کا بیان (آیت 30 ۔۔۔)
4) بنی اسرائیل پر ہونے والی نعمتوں، ان کی نافرمانیوں اور اس کے نتیجے میں ان کے دائمی غضبِ الٰہی کے حقدار ٹھہرنے کا بیان (آیت 40 ۔۔۔)
5) حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ملتِ ابراہیم علیہ السلام کی آزمائشوں اور ان پر ہونے والی نوازشات کا تذکرہ (آیت 124 ۔۔۔)
6) تحویلِ قبلہ (قبلہ کی تبدیلی) کا واقعہ (آیات 142-152)
7) اہلِ ایمان کے لیے خصوصی ہدایات، رہنمائی اور احکام مثلاً:
8) نماز و صبر سے مدد طلب کرنا (آیت 153)
9) تفکر و تدبر کا بیان (آیت 164)
10) عشق و محبت کا بیان (آیت 165)
11) شیطانی امور، برائی، بے حیائ اور نفسانی خواہشات سے بچنا (آیات 168-169)
12) حرام چیزوں کی وضاحت اور ان سے بچنے کا حکم (آیت 173)
13) نیکی کے حقیقی تصور کی وضاحت (آیت 177)
14) قصاص و وصیت کے احکام (آیات 178 ۔۔۔)
15) روزہ اور اس کے احکام (آیات 183 ۔۔۔)
16) رشوت کی ممانعت (آیت 188)
17) جہاد فی سبیل اللہ کے احکام (آیت 190 ۔۔۔)
18) حج و عمرہ کے احکام (آیات 196-203)
19) اسلام میں پورے کا پورا داخل ہونا (آیت 208)
20) شراب و جوئے کی حرمت و ممانعت (آیت 219)
21) نکاح، خلع، طلاق و حیض کے احکام (آیات 221-242)
22) آیت الکرسی (آیات کی سردار)
23) حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت عزیر علیہ السلام کے واقعات کا تذکرہ (آیات 258-260)
24) انفاق فی سبیل اللہ، قرضِ حسنہ، کتابتِ لین دین، گواہی، اور سود کی حرمت کے احکام (آیات 261-282)
25) خواتیمِ سورۃ البقرہ (عقائد و دعائیں) کا بیان

چند واقعاتِ بنی اسرائیل کا تذکرہ:

1) فرعون کے مظالم اور ان سے نجات کا بیان (آیت 49 ۔۔۔)
2) حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کوہِ طور پر جانا اور قوم کی بچھڑا پرستی (آیت 51 ۔۔۔)
3) من و سلویٰ جیسی نعمتوں کا اترنا (آیت 57)
4) پارہ چشموں کا پھوٹنا (آیت 60 ۔۔۔)
5) ہفتے کے دن کے احکام کی نافرمانی اور سزا (آیت 65 ۔۔۔)
6) گائے (بقرہ) کے ذبح کا واقعہ (ایک قول کے مطابق یہی اس سورت کی وجہِ تسمیہ ہے) (آیت 67 ۔۔۔)
7) تذکرہ سلیمان علیہ السلام اور ہاروت و ماروت (آیت 102)
8) واقعۂِ طالوت و جالوت (آیت 346 ۔۔۔)

متقین کی علامات و صفات (آیات 3,4):

1) ایمان بالغیب
2) اقامتِ صلوٰۃ
3) انفاق فی سبیل اللہ
4) ایمان بالوحی
5) آخرت پر یقین

منافقین کی علامات و صفات (آیات 20-8):

1) اقرار باللسان کے ساتھ تصدیق بالقلب کی عدم موجودگی
2) تعلقِ نبوت کی ضرورت و حاجت کا انکار
3) دھوکہ و مکر و فریب
4) جھوٹ بولنا
5) فساد انگیزی
6) کردار کا دوغلہ پن
7) صرف خود کو مصلح اور دوسروں کو بے وقوف سمجھنا
8) حق اور اہلِ حق کی مخالفت، استہزاء اور تحقیر (سازشیں کرنا)
9) تنگ نظری، تعصب اور عناد
10) مفاد پرستی (مصائب و تکالیف سے کترانا اور مفادات کے لیے ساتھ دینا)

چند اصولی احکامات:

1) علی الموسع قدرہ و علی المقتر قدرہ۔ صاحبِ وسعت پر اس کی حیثیت کے مطابق دینا واجب ہے جبکہ تنگدست پر اس کی حیثیت کے مطابق۔ (آیت 236)

2) فئۃ قلیلۃ غلبت فئۃ کثیرۃ باذن اللہ۔ تھوڑی جماعت بڑی جماعت پر غالب آ جاتی ہے اللہ کے اذن سے۔ (آیت 249)

3) لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا۔ اللہ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ (آیت 286)

4) انسان کی عظمت و شرف کا راز علم میں ہے۔ (آیت 31)

ابن العربی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول اس سورت میں ایک ہزار اوامر، ایک ہزار نواہی، ایک ہزار حکمتیں اور ایک ہزار اخبار و قصص بیان ہوئے ہیں (قرطبی، ابنِ کثیر)

فضائلِ سورۃ البقرہ:

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2878
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لِكُلِّ شَيْءٍ سَنَامٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ سَنَامَ الْقُرْآنِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهَا آيَةٌ هِيَ سَيِّدَةُ آيِ الْقُرْآنِ هِيَ آيَةُ الْكُرْسِيِّ۔
ہر چیز کی ایک چوٹی ہوتی ہے۔ اور قرآن کی چوٹی سورة البقرہ ہے، اس سورة میں ایک آیت ہے یہ قرآن کی ساری آیتوں کی سردار ہے اور یہ آیت آیۃ الکرسی ہے ۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2879
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ قَرَأَ حم الْمُؤْمِنَ إِلَى إِلَيْهِ الْمَصِيرُ ، ‏‏‏‏‏‏وَآيَةَ الْكُرْسِيِّ حِينَ يُصْبِحُ، ‏‏‏‏‏‏حُفِظَ بِهِمَا حَتَّى يُمْسِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَرَأَهُمَا حِينَ يُمْسِي حُفِظَ بِهِمَا حَتَّى يُصْبِحَ۔
جس نے سورة مومن کی (ابتدائی تین آیات) «حم» سے «إليه المصير» تک اور آیت الکرسی صبح ہی صبح (بیدار ہونے کے بعد ہی) پڑھی تو ان دونوں کے ذریعہ شام تک اس کی حفاظت کی جائے گی، اور جس نے ان دونوں کو شام ہوتے ہی پڑھا تو ان کے ذریعہ اس کی صبح ہونے تک حفاظت کی جائے گی ۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2881
ابومسعود انصاری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ۔ ‏‏‏‏‏‏(قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ)
جس نے رات میں سورة البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھیں وہ اس کے لیے کافی ہوگئیں۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2882
نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِأَلْفَيْ عَامٍ أَنْزَلَ مِنْهُ آيَتَيْنِ خَتَمَ بِهِمَا سُورَةَ الْبَقَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَقُولُ فِي دَارٍ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَيَقْرَبُهَا شَيْطَانٌ۔ ‏‏‏‏‏‏(قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ)
اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے ایک کتاب لکھی، اس کتاب کی دو آیتیں نازل کیں اور انہیں دونوں آیتوں پر سورة البقرہ کو ختم کیا، جس گھر میں یہ دونوں آیتیں (مسلسل) تین راتیں پڑھی جائیں گی ممکن نہیں ہے کہ شیطان اس گھر کے قریب آسکے ۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2876
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں:
بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بَعْثًا وَهُمْ ذُو عَدَدٍ فَاسْتَقْرَأَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَقْرَأَ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَا مَعَهُ مِنَ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا مَعَكَ يَا فُلَانُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَعِي كَذَا وَكَذَا وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَعَكَ سورة البقرة ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاذْهَبْ فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ سورة البقرة إِلَّا خَشْيَةَ أَلَّا أَقُومَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْرَءُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏كَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْكًا يَفُوحُ رِيحُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَهُ فَيَرْقُدُ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ، ‏‏‏‏‏‏كَمَثَلِ جِرَابٍ وُكِئَ عَلَى مِسْكٍ۔ ‏‏(قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ)
رسول اللہ ﷺ نے گنتی کے کچھ لشکری بھیجے (بھیجتے وقت) ان سے (قرآن) پڑھوایا، تو ان میں سے ہر ایک نے جسے جتنا قرآن یاد تھا پڑھ کر سنایا۔ جب ایک نوعمر نوجوان کا نمبر آیا تو آپ نے اس سے کہا: اے فلاں! تمہارے ساتھ کیا ہے یعنی تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں اور سورة البقرہ یاد ہے۔ آپ نے کہا: کیا تمہیں سورة البقرہ یاد ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: جاؤ تم ان سب کے امیر ہو ۔ ان کے شرفاء میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے سورة البقرہ صرف اسی ڈر سے یاد نہ کی کہ میں اسے (نماز تہجد میں) برابر پڑھ نہ سکوں گا۔ آپ نے فرمایا: قرآن سیکھو، اسے پڑھو اور پڑھاؤ۔ کیونکہ قرآن کی مثال اس شخص کے لیے جس نے اسے سیکھا اور پڑھا، اور اس پر عمل کیا اس تھیلی کی ہے جس میں مشک بھری ہوئی ہو اور چاروں طرف اس کی خوشبو پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے اسے سیکھا اور سو گیا اس کا علم اس کے سینے میں بند رہا۔ اس تھیلی کی سی ہے جو مشک بھر کر سیل بند کردی گئی ہو ۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1874
حضرت ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں:
اقْرَئُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ اقْرَئُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ کَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ کَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اقْرَئُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَکَةٌ وَتَرْکَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ قَالَ مُعَاوِيَةُ بَلَغَنِي أَنَّ الْبَطَلَةَ السَّحَرَةُ۔
قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا اور دو روشن سورتوں کو پڑھا کرو سورت البقرہ اور سورت آل عمران کیونکہ یہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے کہ دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی، سورت البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے اور جادوگر اس کو حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآنِ مجید کو سیکھنے، سمجھنے، عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے اور اعمال کو ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔ آمین

Leave a Reply