پچھلے جمعۃ المبارک پہ ہم نے قرآنی آیات کی روشنی میں کامیاب لوگوں کی 27 خصوصیات بیان کی تھیں جن کا مختصر تذکرہ مندرجہ ذیل ہے:
1) ایمان 2) تقویٰ و پرہیزگاری 3) نماز قائم کرنا 4) بیہودہ اور بے مقصد گفتگو سے بچنا 5) زکوٰۃ ادا کرنا 6) شرم گاہوں کی حفاظت کرنا 7) امانت میں خیانت نہ کرنا 8) وعدوں کی پاسداری کرنا 9) امر باالمعروف و نہی عن المنکر 10) صبر کرنا 11) ثابت قدم رہنا 12) شراب سے بچنا 13) جوئے سے بچنا 14) فال اور قسمت کا حال معلوم کرنے کے طریقوں سے بچنا 15) سود اور سودی کاروبار سے بچنا 16) نیکیوں کی کثرت کرنا 17) اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرنا 18) محبت و اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 19) کثرت سے اللہ کا ذکر کرنا 20) جہاد فی سبیل اللہ کرنا 21) توبہ کرنا 22) اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا طلبگار رہنا 23) قرابت داروں کا حق ادا کرنا 24) محتاجوں کا خیال رکھنا 25) مسافروں کی مدد کرنا 26) بخل و کنجوسی سے بچنا 27) نفس کا تزکیہ کرنا
آج ہم احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کن خصوصیات کے حامل افراد کو کامیاب کہا ہے۔
مشکوٰۃ المصابیح, حدیث نمبر: 5358
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَنِي رَبِّي بِتِسْعٍ: خَشْيَةِ اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَكَلِمَةِ الْعَدْلِ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَى وَالْقَصْدِ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَنْ أَصِلَ مَنْ قَطَعَنِي وَأُعْطِي مَنْ حَرَمَنِي وَأَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَنِي وَأَنْ يَكُونَ صَمْتِي فِكْرًا وَنُطْقِي ذِكْرًا وَنَظَرِي عِبْرَةً وَآمُرُ بِالْعُرْفِ «وَقِيلَ» بِالْمَعْرُوفِ رَوَاهُ رزين.
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میرے رب نے مجھے نو چیزوں کا حکم فرمایا:
1) پوشیدہ و اعلانیہ ہر حالت میں اللہ کا ڈر رکھنا،
2) غضب و رضا میں حق بات کرنا،
3) فقر و مال داری میں میانہ روی اختیار کرنا،
4) جو شخص مجھ سے قطع تعلق کرے میں اس کے ساتھ تعلق قائم کروں،
5) جو شخص مجھے محروم رکھے میں اسے عطا کروں،
6) جس شخص نے مجھ پر ظلم کیا میں اسے معاف کروں،
7) میرا خاموش رہنا غور و فکر کا پیش خیمہ ہو،
8) میرا بولنا ذکر ہو
9) اور میرا دیکھنا عبرت ہو،
اور یہ کہ میں نیکی کا حکم دوں۔‘‘
فرائض کو ادا کرنے والے:
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2678
طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، قَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلَا أَنْقُصُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ.
حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب (ضمام بن ثعلبہ) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئے اور اسلام کے متعلق پوچھنے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ نماز اور ضروری ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں یہ دوسری بات ہے کہ تم نفل پڑھو۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور رمضان کے روزے ہیں۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کچھ (روزے) واجب ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں سوا اس کے جو تم اپنے طور پر نفل رکھو۔ طلحہ ؓ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا تو انہوں نے پوچھا، کیا (جو فرض زکوٰۃ آپ نے بتائی ہے) اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی خیرات واجب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، سوا اس کے جو تم خود اپنی طرف سے نفل دو۔ اس کے بعد وہ صاحب یہ کہتے ہوئے جانے لگے کہ اللہ گواہ ہے نہ میں ان میں کوئی زیادتی کروں گا اور نہ کوئی کمی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اس نے سچ کہا ہے تو کامیاب ہوا۔
اس حدیثِ مبارکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرائض کی ادائیگی کو کامیابی کی ضمانت قرار دیا ہے۔
بقدرِ ضرورت رزق پر کفایت و قناعت کرنے والے:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2426
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ وَهُوَ ابْنُ شَرِيکٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ وَرُزِقَ کَفَافًا وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ۔
حضرت عبداللہ ابن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اسلام قبول کیا اور اسے بقدر کفایت رزق عطا کیا گیا اور اللہ نے اسے اپنے عطا کردہ مال پر قناعت عطا کردی تو وہ شحض کامیاب ہوا۔
اس حدیثِ مبارکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کامیاب شخص کی تین نشانیاں بیان کی ہیں 1) حقیقی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ بندہ مسلمان ہو، اس نے اپنے رب کو پہچانا ہو، اور اپنے رب کو پہچاننے اور اس پر ایمان لانے کے بعد اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے ملنے والی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارتا ہو 2) اسے ضرورت کے مطابق رزق دیا گیا ہے جس سے وہ اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کر سکتا ہو 3) اس میں زیادہ سے زیادہ کی چاہت نہ ہو یعنی جو مال اسے بقدرِ ضرورت دیا گیا ہے، وہ اس پر قناعت کرنے والا ہو۔ ایسا شخص دنیا اور اس کے متعلقات کو فقط ضرورت کے تحت استعمال کرتا ہے اور اس کی نظر ہمیشہ آخرت کی تیاری پر رہتی ہے اور وہ اپنی زندگی اپنے رب کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارتا ہے جس سے اسے اپنے رب کی رضا و خوشنودی حاصل ہو جاتی ہے اور یہی حقیقی کامیابی ہے۔ ایسے شخص کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ایسا شخص یقیناً کامیاب ہے۔
انسان کو زندگی گزارنے کے لیے دو وقت کی مناسب خوراک، لباس، مکان، اور سواری کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن اگر انسان ان ضروریات کو خواہشات بنا لے تو ایسے انسان کا سفر کامیابی کے بجائے ناکامی کی طرف شروع ہو جاتا ہے۔ مثلاً زندہ رہنے کے لیے کھانا انسان کی ضرورت ہے لیکن اگر وہ یہ چاہے کہ اسے اس کی مرضی کے مطابق کھانا ملے، اس کی مرضی کے ہوٹل اور ریسٹورنٹ کا کھانا ملے تو یہ اب ضرورت نہیں رہی بلکہ خواہش بن گئی ہے۔ جب ضرورت، خواہش بن جاتی ہے تو وہاں انسان کی آزمائش ہوجاتی ہے۔ اب آزمائش میں انسان بعض اوقات اپنی خواہش کو پورا کرنے کے لیے حلال اور حرام کے فرق کو بھلا بیٹھتا ہے اور اپنے رب کے بتائے ہوئے راستے سے بھٹک جاتا ہے۔ اور اپنے رب کو ناراض کر بیٹھتا ہے۔ اب جو شخص اپنے رب کو ناراض کر بیٹھے پھر وہ چاہے ساری دنیا جمع کر لے وہ ناکام ہی ہے۔
نکاح کے لیے دیندار عورت کو ترجیح دینے والے:
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5090
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے گی (یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہوگی) ۔
مسلمان بھائی کی ملاقات و عیادت کرنے والے:
مسند احمد، حدیث نمبر: 7975
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زَارَ الْمُسْلِمُ أَخَاهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ عَادَهُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ طِبْتَ وَتَبَوَّأْتَ مِنْ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات یا بیمار پرسی کے لئے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو کامیاب ہوگیا اور تو نے جنت میں اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔
دنیا سے بے رغبتی اور عبادت کا شوق رکھنے والے:
مسند احمد، حدیث نمبر: 19471
عَنْ أَبِي السَّلِيلِ قَالَ وَقَفَ عَلَيْنَا رَجُلٌ فِي مَجْلِسِنَا بِالْبَقِيعِ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَوْ عَمِّي أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ أَشْهَدُ لَهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَحَلَلْتُ مِنْ عِمَامَتِي لَوْثًا أَوْ لَوْثَيْنِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِمَا فَأَدْرَكَنِي مَا يُدْرِكُ بَنِي آدَمَ فَعَقَدْتُ عَلَيَّ عِمَامَتِي فَجَاءَ رَجُلٌ وَلَمْ أَرَ بِالْبَقِيعِ رَجُلًا أَشَدَّ سَوَادًا أَصْفَرَ مِنْهُ وَلَا آدَمَ يَعْبُرُ بِنَاقَةٍ لَمْ أَرَ بِالْبَقِيعِ نَاقَةً أَحْسَنَ مِنْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَدَقَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ دُونَكَ هَذِهِ النَّاقَةَ قَالَ فَلَزِمَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَذَا يَتَصَدَّقُ بِهَذِهِ فَوَاللَّهِ لَهِيَ خَيْرٌ مِنْهُ قَالَ فَسَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَذَبْتَ بَلْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَمِنْهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَالَ وَيْلٌ لِأَصْحَابِ الْمِئِينَ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثًا قَالُوا إِلَّا مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَجَمَعَ بَيْنَ كَفَّيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ قَدْ أَفْلَحَ الْمُزْهِدُ الْمُجْهِدُ ثَلَاثًا الْمُزْهِدُ فِي الْعَيْشِ الْمُجْهِدُ فِي الْعِبَادَةِ
ابوسلیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بقیع میں ہماری مجلس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد یا چچا نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی ﷺ کو جنت البقیع میں دیکھا تو نبی ﷺ فرما رہے تھے جو شخص کوئی چیز صدقہ کرتا ہے میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا یہ سن کر میں اپنے عمامے کا ایک دو پرت کھولنے لگا کہ انہیں صدقہ کروں گا پھر مجھے بھی وہی وسوسہ آگیا جو عام طور پر ابن آدم کو پیش آتا ہے اس لئے میں نے اپناعمامہ واپس باندھ لیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی جس کی مانند سیاہ اور گندمی رنک کا کوئی آدمی میں نے جنت البقیع میں نہیں دیکھا تھا وہ ایک اونٹنی کو لئے چلاآرہا تھا جس سے زیادہ حسین کوئی اونٹنی میں نے پورے جنت البقیع میں نہیں دیکھی اس نے آکرعرض کی یا رسول اللہ کیا میں صدقہ پیش کرسکتا ہوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں اس نے کہا پھر یہ اونٹنی قبول فرما لیجیے پھر وہ آدمی چلا گیا میں نے کہا ایسا آدمی یہ صدقہ کررہا ہے واللہ یہ اونٹنی اس سے بہتر ہے۔ نبی ﷺ نے یہ بات سن لی اور فرمایا تم غلط کہہ رہے ہو بلکہ وہ تم سے اور اس اونٹنی سے بہتر ہے تین مرتبہ فرمایا پھر فرمایا سینکڑوں اونٹ رکھنے والوں کے لئے ہلاکت ہے سوائے۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ سوائے کس کے؟ فرمایا سوائے اس شخص کے جو مال کو اس اس طرح خرچ کرے نبی ﷺ نے ہتھیلی بند کرکے دائیں بائیں اشارہ فرمایا پھر فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جو زندگی میں بےرغبت اور عبادت میں خوب محنت کرنے والا ہو۔
سلامتی والا دل، سچ بولنے والی زبان، اطمینان والا نفس، اور پاکیزہ اخلاق والے:
مسند احمد، حدیث نمبر: 20352
قَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَخْلَصَ قَلْبَهُ لِلْإِيمَانِ وَجَعَلَ قَلْبَهُ سَلِيمًا وَلِسَانَهُ صَادِقًا وَنَفْسَهُ مُطْمَئِنَّةً وَخَلِيقَتَهُ مُسْتَقِيمَةً وَجَعَلَ أُذُنَهُ مُسْتَمِعَةً وَعَيْنَهُ نَاظِرَةً فَأَمَّا الْأُذُنُ فَقَمِعٌ وَالْعَيْنُ بِمُقِرَّةٍ لِمَا يُوعَى الْقَلْبُ وَقَدْ أَفْلَحَ مَنْ جَعَلَ قَلْبَهُ وَاعِيًا
حضرت ابوذر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جس نے اپنے دل کو ایمان کے لئے خالص کرلیا اور اسے قلب سلیم، لسان صادق، نفس مطمئنہ اور اخلاق حسنہ عطاء کئے گئے ہوں اس کے کانوں کو شنوائی اور آنکھوں کو بینائی دی گئی ہو اور کانوں کی مثال پیندے کی سی ہے جبکہ آنکھ دل میں محفوظ ہونے والی چیزوں کو ٹھکانہ فراہم کرتی ہے اور وہ شخص کامیاب ہوگیا جس کا دل محفوظ کرنے والا ہو۔
استقامت اور ثابت قدم رہنے والے:
مسند احمد، حدیث نمبر: 21384
عَنْ ثَوْبَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اسْتَقِيمُوا تُفْلِحُوا وَخَيْرُ أَعْمَالِكُمْ الصَّلَاةُ وَلَنْ يُحَافِظَ عَلَى الْوُضُوءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَقَالَ عِصَامٌ وَلَا يُحَافِظُ۔
حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ثابت قدم رہو کامیاب ہوجاؤ گے تمہارا سب سے بہترین عمل نماز ہے اور وضو کی پابندی وہی کرتا ہے جو مؤمن ہو۔
قرآن کی تلاوت اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے والے:
سنن دارمی، حدیث نمبر: 3322
عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ لَمْ يُكْتَبْ مِنْ الْغَافِلِينَ وَمَنْ قَرَأَ فِي لَيْلَةٍ بِمِائَةِ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْقَانِتِينَ وَمَنْ قَرَأَ بِمِائَتَيْ آيَةٍ كُتِبَ مِنْ الْفَائِزِينَ۔
حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت دس آیات پڑھتا ہے اسے غافلوں میں نہیں لکھا جاتا اور جو شخص رات کے وقت سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے عبادت گزاروں میں لکھا جاتا ہے اور جو دو سو آیات پڑھ لیتا ہے اسے کامیاب لوگوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی معنوں میں کامیابی اور ناکامی کے تصور کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور کامیاب لوگوں کی خصوصیات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب بندوں میں شامل ہو سکیں۔ آمین