کامیاب لوگوں کی نشانیاں – قرآنی آیات کی روشنی میںجمعۃ المبارک، 20 جمادی الآخر 1444ھ، بمطابق 13 جنوری 2023

ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ہر انسان نے اپنے ذہن میں کامیابی کا ایک تصور بنا رکھا ہوتا ہے اور اس تصور کے مطابق وہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتا ہے۔ بعض اوقات انسان اپنے قائم کردہ تصور کے مطابق کامیابی حاصل کرنے کے باوجود مطمئن نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جو کامیابی اور ناکامی کا معیار اس نے اپنے لیے قائم کیا ہوتا ہے وہ غلط ہوتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ حقیقی کامیابی کیا ہے؟

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 185
فَمَنۡ زُحۡزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدۡخِلَ الۡجَـنَّةَ فَقَدۡ فَازَ ‌ؕ وَمَا الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَاۤ اِلَّا مَتَاعُ الۡغُرُوۡرِ‏ ۞
پس جو کوئی دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ واقعۃً کامیاب ہو گیا، اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 6 الأنعام، آیت نمبر 16
مَنۡ يُّصۡرَفۡ عَنۡهُ يَوۡمَئِذٍ فَقَدۡ رَحِمَهٗ‌ؕ وَ ذٰ لِكَ الۡـفَوۡزُ الۡمُبِيۡنُ ۞
اس دن جس شخص سے وہ (عذاب) پھیر دیا گیا تو بیشک (اﷲ نے) اس پر رحم فرمایا، اور یہی (اُخروی بخشش) کھلی کامیابی ہے،

قرآنِ مجید کی نظر میں حقیقی معنوں میں کامیاب شخص وہ ہے جو قیامت کے دن دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا۔ اب ہم قرآنی آیات کی روشنی میں کامیاب لوگوں کی 27 نشانیاں یا خصوصیات بیان کرتے ہیں۔

مختصر خاکہ:

1) ایمان 2) تقویٰ و پرہیزگاری 3) نماز قائم کرنا 4) بیہودہ اور بے مقصد گفتگو سے بچنا 5) زکوٰۃ ادا کرنا 6) شرم گاہوں کی حفاظت کرنا 7) امانت میں خیانت نہ کرنا 8) وعدوں کی پاسداری کرنا 9) امر باالمعروف و نہی عن المنکر 10) صبر کرنا 11) ثابت قدم رہنا 12) شراب سے بچنا 13) جوئے سے بچنا 14) فال اور قسمت کا حال معلوم کرنے کے طریقوں سے بچنا 15) سود اور سودی کاروبار سے بچنا 16) نیکیوں کی کثرت کرنا 17) اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرنا 18) محبت و اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 19) کثرت سے اللہ کا ذکر کرنا 20) جہاد فی سبیل اللہ کرنا 21) توبہ کرنا 22) اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا طلبگار رہنا 23) قرابت داروں کا حق ادا کرنا 24) محتاجوں کا خیال رکھنا 25) مسافروں کی مدد کرنا 26) سچ بولنا 27) بخل و کنجوسی سے بچنا 28) نفس کا تزکیہ کرنا

اب ہم کامیاب لوگوں کی نشانیاں یا خصوصیات ایک ایک کر کے بیان کرتے ہیں:

1) ایمان

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 1
قَدۡ اَفۡلَحَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَۙ ۞
بیشک ایمان والے مراد پا گئے،

کونسے مومن کامیاب ہیں؟

القرآن – سورۃ نمبر 58 المجادلة, آیت نمبر 22
لَا تَجِدُ قَوۡمًا يُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ يُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَلَوۡ كَانُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ اَوۡ اَبۡنَآءَهُمۡ اَوۡ اِخۡوَانَهُمۡ اَوۡ عَشِيۡرَتَهُمۡ‌ؕ اُولٰٓئِكَ كَتَبَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡاِيۡمَانَ وَاَيَّدَهُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡهُ‌ ؕ وَيُدۡخِلُهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا‌ ؕ رَضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ‌ ؕ اُولٰٓئِكَ حِزۡبُ اللّٰهِ‌ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ اللّٰهِ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ  ۞
آپ اُن لوگوں کو جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کبھی اس شخص سے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیں گے جو اللہ اور اُس کے رسول ﷺ سے دشمنی رکھتا ہے خواہ وہ اُن کے باپ (اور دادا) ہوں یا بیٹے (اور پوتے) ہوں یا اُن کے بھائی ہوں یا اُن کے قریبی رشتہ دار ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اُس (اللہ) نے ایمان ثبت فرما دیا ہے اور انہیں اپنی روح (یعنی فیضِ خاص) سے تقویت بخشی ہے، اور انہیں (ایسی) جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں، یہی اﷲ (والوں) کی جماعت ہے، یاد رکھو! بیشک اﷲ (والوں) کی جماعت ہی مراد پانے والی ہے،

تو گویا جو لوگ ایمان کی اس کیفیت اور حالت کو حاصل کر لیتے ہیں کہ وہ دوستی اور دشمنی کا معیار اللہ تعالیٰ کی ذات کو بنا لیتے ہیں وہی دراصل حقیقی مومن ہیں جن کو قرآن کہتا ہے کہ “بے شک ایمان والے مراد پاگئے یا کامیاب ہو گئے”۔

سنن نسائی, حدیث نمبر: 4875
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ. ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَيَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَاعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَحْمَدُ فِي حَدِيثِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ التَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ.
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا۔ جب شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو پیتے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، اس کے بعد بھی اب تک اس کی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے ۔

القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة، آیت نمبر 71
وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ‌ۘ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَيُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَيُؤۡتُوۡنَ الزَّكٰوةَ وَيُطِيۡعُوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ‌ؕ اُولٰۤئِكَ سَيَرۡحَمُهُمُ اللّٰهُؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ ۞
اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية، آیت نمبر 30
فَاَمَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَيُدۡخِلُهُمۡ رَبُّهُمۡ فِىۡ رَحۡمَتِهٖ‌ ؕ ذٰلِكَ هُوَ الۡفَوۡزُ الۡمُبِيۡنُ ۞
پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو اُن کا رب انہیں اپنی رحمت میں داخل فرما لے گا، یہی تو واضح کامیابی ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 64 التغابن، آیت نمبر 9
وَمَنۡ يُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰهِ وَيَعۡمَلۡ صَالِحًـا يُّكَفِّرۡ عَنۡهُ سَيِّاٰتِهٖ وَيُدۡخِلۡهُ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا‌ ؕ ذٰ لِكَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیْمُ ۞
اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو (اللہ) اس (کے نامۂ اعمال) سے اس کی خطائیں مٹا دے گا اور اسے جنتوں میں داخل فرما دے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 85 البروج، آیت نمبر 11
اِنَّ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ ؕ ذٰلِكَ الۡفَوۡزُ الۡكَبِيۡرُؕ ۞
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں، یہی بڑی کامیابی ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة، آیت نمبر 72
وَعَدَ اللّٰهُ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا وَمَسٰكِنَ طَيِّبَةً فِىۡ جَنّٰتِ عَدۡنٍ‌ ؕ وَرِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكۡبَرُ‌ ؕ ذٰ لِكَ هُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ  ۞
اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے جنتوں کا وعدہ فرما لیا ہے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور ایسے پاکیزہ مکانات کا بھی (وعدہ فرمایا ہے) جوجنت کے خاص مقام پر سدا بہار باغات میں ہیں، اور (پھر) اللہ کی رضا اور خوشنودی (ان سب نعمتوں سے) بڑھ کر ہے (جو بڑے اجر کے طور پر نصیب ہوگی)، یہی زبردست کامیابی ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 48 الفتح، آیت نمبر 5
لِّيُدۡخِلَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا وَيُكَفِّرَ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ‌ؕ وَكَانَ ذٰ لِكَ عِنۡدَ اللّٰهِ فَوۡزًا عَظِيۡمًا ۞
(یہ سب نعمتیں اس لئے جمع کی ہیں) تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اور (مزید یہ کہ) وہ ان کی لغزشوں کو (بھی) ان سے دور کر دے (جیسے اس نے ان کی خطائیں معاف کی ہیں)۔ اور یہ اﷲ کے نزدیک (مومنوں کی) بہت بڑی کامیابی ہے،

2) تقویٰ و پرہیزگاری

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 189
وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ۞
اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ،

ہر اس کام کو کرنا، جس کے کرنے کا دین نے حکم دیا ہے اور ہر اس کام سے رک جانا جس سے رکنے کا دین نے حکم دیا ہے اسے تقویٰ کہتے ہیں۔ اور تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنا، یہ کامیاب لوگوں کی نشانی ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 13
تِلۡكَ حُدُوۡدُ اللّٰهِ‌ ؕ وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ يُدۡخِلۡهُ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا‌ ؕ وَذٰ لِكَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۞
یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبرداری کرے اسے وہ بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بڑی کامیابی ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 78 النبإ، آیت نمبر 31
اِنَّ لِلۡمُتَّقِيۡنَ مَفَازًا ۞
بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے،

3) نماز
خشوع و خضوع یعنی انتہائی سکون اور دل جمعی کے ساتھ نماز ادا کرنا اور نمازوں کی حفاظت کرنا یعنی ہر ممکن کوشش کرنا کہ نماز اول وقت میں باجماعت ادا کی جائے اور کوئی نماز قضا نہ ہونے پائے، یہ کامیاب لوگوں کی نشانی ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 2
الَّذِيۡنَ هُمۡ فِىۡ صَلَاتِهِمۡ خَاشِعُوۡنَ ۞
جو لوگ اپنی نماز میں عجز و نیاز کرتے ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 9
وَالَّذِيۡنَ هُمۡ عَلٰى صَلَوٰتِهِمۡ يُحَافِظُوۡنَ‌ۘ ۞
اور جو اپنی نمازوں کی (مداومت کے ساتھ) حفاظت کرنے والے ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 22 الحج، آیت نمبر 77
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا ارۡكَعُوۡا وَاسۡجُدُوۡا وَ اعۡبُدُوۡا رَبَّكُمۡ وَافۡعَلُوۡا الۡخَيۡرَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ۩ ۞
اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کئے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکو۔

القرآن – سورۃ نمبر 20 طه, آیت نمبر 132
وَاۡمُرۡ اَهۡلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصۡطَبِرۡ عَلَيۡهَا‌ ؕ لَا نَسْأَلُكَ رِزۡقًا‌ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُكَ‌ ؕ وَالۡعَاقِبَةُ لِلتَّقۡوٰى ۞
اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور اس پر قائم رہو۔ ہم تم سے روزی کے خواستگار نہیں۔ بلکہ تمہیں ہم روزی دیتے ہیں اور (نیک) انجام (اہل) تقویٰ کا ہے

4) بیہودہ اور بے مقصد گفتگو سے بچنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 3
وَالَّذِيۡنَ هُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَۙ ۞
اور جو بیہودہ باتوں سے (ہر وقت) کنارہ کش رہتے ہیں،

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 173
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ جَارَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کا ایمان اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر ہو پس اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا پھر اسے خاموش رہنا چاہئے اور جس شخص کا ایمان اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر ہو اسے چاہئے کہ اپنے ہمسائے کی عزت کرے اور جس شخص کا ایمان اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر ہو اسے چاہئے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1477
الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ.
حضرت مغیرہ ؓ نے لکھا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا۔ 1) بلاوجہ کی گپ شپ، 2) فضول خرچی اور 3) لوگوں سے بہت مانگنا۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 4483
عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْعًا وَهَاتِ وَکَرِهَ لَکُمْ ثَلَاثًا قِيلَ وَقَالَ وَکَثْرَةَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تین باتوں کو تمہارے لئے ناپسند کیا ہے 1) فضول گفتگو 2) سوال کی کثرت اور 3) مال کو ضائع کرنا۔

حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب تم اپنے دل میں سختی، بدن میں کمزوری اور رزق میں تنگی دیکھو تو جان لو کہ تم نے ضرور کوئی فضول بات منہ سے نکالی ہے۔
منہاج العابدین، صفحہ (64,65)

5) زکوٰۃ ادا کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 4
وَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِلزَّكٰوةِ فَاعِلُوۡنَۙ ۞
اور جو (ہمیشہ) زکوٰۃ ادا (کر کے اپنی جان و مال کو پاک) کرتے رہتے ہیں،

6) شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 5
وَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِفُرُوۡجِهِمۡ حٰفِظُوۡنَۙ ۞
اور جو (دائماً) اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے رہتے ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 6
اِلَّا عَلٰٓى اَزۡوَاجِهِمۡ اَوۡ مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُمۡ فَاِنَّهُمۡ غَيۡرُ مَلُوۡمِيۡنَ‌ۚ‏ ۞
سوائے اپنی بیویوں کے یا ان باندیوں کے جو ان کے ہاتھوں کی مملوک ہیں، بیشک (احکامِ شریعت کے مطابق ان کے پاس جانے سے) ان پر کوئی ملامت نہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 7
فَمَنِ ابۡتَغٰى وَرَآءَ ذٰ لِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡعٰدُوۡنَ‌ ۞
پھر جو شخص ان (حلال عورتوں) کے سوا کسی اور کا خواہش مند ہوا تو ایسے لوگ ہی حد سے تجاوز کرنے والے (سرکش) ہیں،

دینِ اسلام نے جو عورتیں ایک مرد کے لئے حلال کی ہیں ان کے علاوہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنا، اپنے نفس کو بری خواہشات، زنا، اور بدکاری سے بچانا کامیاب لوگوں کی نشانی ہے۔

7) امانت میں خیانت نہ کرنے والے 8) وعدوں کی پاسداری کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 8
وَالَّذِيۡنَ هُمۡ لِاَمٰنٰتِهِمۡ وَعَهۡدِهِمۡ رَاعُوۡنَ ۞
اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہیں،

صحیح بخاری, حدیث نمبر: 33
‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ.

حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ 1) جب بات کرے جھوٹ بولے، 2) جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور 3) جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2397
‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ:‏‏‏‏ مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنَ الْمَغْرَمِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَذَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَعَدَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْلَفَ.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں دعا کرتے تو یہ بھی کہتے اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ قرض سے اتنی پناہ مانگتے ہیں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

9) امر باالمعروف و نہی عن المنکر کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 104
وَلۡتَكُنۡ مِّنۡكُمۡ اُمَّةٌ يَّدۡعُوۡنَ اِلَى الۡخَيۡرِ وَيَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ‌ؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ۞
اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں،

مسند احمد، حدیث نمبر: 8004
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فُضَالَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ سُلَامَى مِنْ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ حِينَ يُصْبِحُ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ سَلَامَكَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ صَدَقَةٌ وَإِمَاطَتَكَ الْأَذَى عَنْ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ وَإِنَّ أَمْرَكَ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْيَكَ عَنْ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَحَدَّثَ أَشْيَاءَ مِنْ نَحْوِ هَذَا لَمْ أَحْفَظْهَا
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان کے ہر جوڑ پر صبح کے وقت صدقہ واجب ہوتا ہے مسلمانوں کو یہ بات بڑی مشکل معلوم ہوئی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا اللہ کے بندوں کو سلام کرنا بھی صدقہ ہے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا بھی صدقہ ہے امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا بھی صدقہ ہے اس کے علاوہ بھی کچھ چیزیں بیان فرمائیں جو مجھے یاد نہیں رہیں۔

10) سود اور سودی کاروبار سے بچنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 130
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡكُلُوا الرِّبٰٓوا اَضۡعَافًا مُّضٰعَفَةً ‌ ۖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ‌ۚ ۞
اے ایمان والو! دوگنا اور چوگنا کر کے سود مت کھایا کرو، اور اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ،

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 4092
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَهُ قَالَ قُلْتُ وَکَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ قَالَ إِنَّمَا نُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْنَا
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے یا کھلانے والے پر لعنت فرمائی۔ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا اس کے لکھنے والا اور اس کے گواہ تو کہا ہم تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے سنا۔

11) صبر کرنے والے 12) ثابت قدم رہنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 3 آل عمران، آیت نمبر 200
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اصۡبِرُوۡا وَصَابِرُوۡا وَرَابِطُوۡا وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ  ۞
اے ایمان والو! صبر کرو اور ثابت قدمی میں (دشمن سے بھی) زیادہ محنت کرو اور (جہاد کے لئے) خوب مستعد رہو، اور (ہمیشہ) اللہ کا تقوٰی قائم رکھو تاکہ تم کامیاب ہو سکو،

13) شراب نوشی سے بچنے والے 14) جوئے سے بچنے والے 15) فال اور قسمت کا حال معلوم کرنے سے بچنے والے

القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 90
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَالۡمَيۡسِرُ وَالۡاَنۡصَابُ وَالۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ۞
اے ایمان والو! بیشک شراب اور جُوا اور (عبادت کے لئے) نصب کئے گئے بُت اور (قسمت معلوم کرنے کے لئے) فال کے تیر (سب) ناپاک شیطانی کام ہیں۔ سو تم ان سے (کلیتاً) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ،

اور ایک حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے کہ شراب پینے والا پیتے وقت حالتِ ایمان میں نہیں ہوتا جب تک کہ وہ توبہ نہ کر لے۔ چور، چوری کرتے وقت حالتِ ایمان میں نہیں ہوتا جب تک کہ وہ توبہ نہ کر لے۔ اور زانی، زنا کرتے وقت حالتِ ایمان میں نہیں ہوتا جب تک کہ وہ توبہ نہ کر لے۔

16) کثرت سے نیکیاں کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 7 الأعراف، آیت نمبر 8
وَالۡوَزۡنُ يَوۡمَئِذِ اۨلۡحَـقُّ‌ ۚ فَمَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِيۡنُهٗ فَاُولٰۤئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ۞
اور اس دن (اعمال کا) تولا جانا حق ہے، سو جن کے (نیکیوں کے) پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی لوگ کامیاب ہوں گے،

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 102
فَمَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِيۡنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۞
پس جن کے پلڑے (زیادہ اعمال کے باعث) بھاری ہوں گے تو وہی لوگ کامیاب و کامران ہوں گے،

17) کثرت سے اللہ کی نعمتوں کو یاد کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 7 الأعراف، آیت نمبر 69
فَاذۡكُرُوۡۤا اٰ لَۤاءَ اللّٰهِ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ۞
سو تم اﷲ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ،

القرآن – سورۃ نمبر 14 ابراهيم، آیت نمبر 34
وَاِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ لَا تُحۡصُوۡهَا ؕ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَـظَلُوۡمٌ كَفَّارٌ  ۞
اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو (تو) پورا شمار نہ کر سکو گے، بیشک انسان بڑا ہی ظالم بڑا ہی ناشکرگزار ہے،۔

18) محبت و اطاعت رسول میں سرِ تسلیم خم کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 7 الأعراف، آیت نمبر 157
فَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِهٖ وَعَزَّرُوۡهُ وَنَصَرُوۡهُ وَ اتَّبَـعُوا النُّوۡرَ الَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ مَعَهٗ ۤ‌ ۙ اُولٰۤئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ  ۞
پس جو لوگ اس (برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائیں گے اور ان کی تعظیم و توقیر کریں گے اور ان (کے دین) کی مدد و نصرت کریں گے اور اس نورِ (قرآن) کی پیروی کریں گے جو ان کے ساتھ اتارا گیا ہے، وہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 24 النور، آیت نمبر 51
اِنَّمَا كَانَ قَوۡلَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذَا دُعُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَهُمۡ اَنۡ يَّقُوۡلُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَا‌ؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ۞
ایمان والوں کی بات تو فقط یہ ہوتی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے تو وہ یہی کچھ کہیں کہ ہم نے سن لیا، اور ہم (سراپا) اطاعت پیرا ہو گئے، اور ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 33 الأحزاب، آیت نمبر 71
وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيۡمًا ۞
اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا ہے تو بیشک وہ بڑی کامیابی سے سرفراز ہوا،

19) کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 8 الأنفال، آیت نمبر 45
وَاذۡكُرُوا اللّٰهَ كَثِيۡرًا لَّعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ‌ۚ ۞
اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ،

20) جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة، آیت نمبر 88
لٰـكِنِ الرَّسُوۡلُ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَهٗ جَاهَدُوۡا بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡ‌ؕ وَاُولٰۤئِكَ لَهُمُ الۡخَيۡـرٰتُ‌ وَاُولٰۤئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ۞
لیکن رسول ﷺ اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں اور انہی لوگوں کے لئے سب بھلائیاں ہیں اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة، آیت نمبر 111
اِنَّ اللّٰهَ اشۡتَرٰى مِنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اَنۡفُسَهُمۡ وَاَمۡوَالَهُمۡ بِاَنَّ لَهُمُ الۡجَــنَّةَ‌ ؕ يُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ فَيَقۡتُلُوۡنَ وَ يُقۡتَلُوۡنَ‌وَعۡدًا عَلَيۡهِ حَقًّا فِى التَّوۡرٰٮةِ وَالۡاِنۡجِيۡلِ وَالۡقُرۡاٰنِ‌ ؕ وَمَنۡ اَوۡفٰى بِعَهۡدِهٖ مِنَ اللّٰهِ فَاسۡتَـبۡشِرُوۡا بِبَيۡعِكُمُ الَّذِىۡ بَايَعۡتُمۡ بِهٖ‌ ؕ وَذٰ لِكَ هُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۞
بیشک اﷲ نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال، ان کے لئے جنت کے عوض خرید لئے ہیں، (اب) وہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں، سو وہ (حق کی خاطر) قتل کرتے ہیں اور (خود بھی) قتل کئے جاتے ہیں۔ (اﷲ نے) اپنے ذمۂ کرم پر پختہ وعدہ (لیا) ہے، تَورات میں (بھی) انجیل میں (بھی) اور قرآن میں (بھی)، اور کون اپنے وعدہ کو اﷲ سے زیادہ پورا کرنے والا ہے، سو (ایمان والو!) تم اپنے سودے پر خوشیاں مناؤ جس کے عوض تم نے (جان و مال کو) بیچا ہے، اور یہی تو زبردست کامیابی ہے،

21) توبہ کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 24 النور، آیت نمبر 31
وَتُوۡبُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِيۡعًا اَيُّهَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ۞
اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ،

القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص، آیت نمبر 67
فَاَمَّا مَنۡ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًـا فَعَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنَ مِنَ الۡمُفۡلِحِيۡنَ ۞
لیکن جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یقیناً وہ فلاح پانے والوں میں سے ہوگا،

22) اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے طالب: 23) قریبی رشتوں، 24) محتاجوں اور 25) مسافروں کا خیال رکھنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 30 الروم، آیت نمبر 38
فَاٰتِ ذَا الۡقُرۡبٰى حَقَّهٗ وَ الۡمِسۡكِيۡنَ وَابۡنَ السَّبِيۡلِ‌ؕ ذٰلِكَ خَيۡرٌ لِّلَّذِيۡنَ يُرِيۡدُوۡنَ وَجۡهَ اللّٰهِ‌ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ۞
پس آپ قرابت دار کو اس کا حق ادا کرتے رہیں اور محتاج اور مسافر کو (ان کا حق)، یہ ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اﷲ کی رضامندی کے طالب ہیں، اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں،

صحیح بخاری, حدیث نمبر: 5984
النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ.
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قطع رحمی کرنے (رشتوں کو توڑنے) والا جنت میں نہیں جائے گا۔

ایک حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے کہ خونی رشتہ اللہ کے عرش کے ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے۔ جو اس خونی رشتے کو جوڑتا ہے اس کا تعلق اللہ کے عرش کے ساتھ جڑ جاتا ہے اور جو اس خونی رشتے کو توڑتا ہے اس کا تعلق اللہ کے عرش سے ٹوٹ جاتا ہے۔

اسی طرح ایک حدیثِ مبارکہ کا مفہوم ہے کہ جو شخص خونی رشتوں کا لحاظ کرتا ہے اور ان کو جوڑے رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی عمر میں اور اس کے رزق میں برکت پیدا کر دیتا ہے۔

26) سچ بولنے والے

القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة، آیت نمبر 119
قَالَ اللّٰهُ هٰذَا يَوۡمُ يَـنۡفَعُ الصّٰدِقِيۡنَ صِدۡقُهُمۡ‌ؕ لَهُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا‌ ؕ رَضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ‌ ؕ ذٰ لِكَ الۡـفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۞
اللہ فرمائے گا: یہ ایسا دن ہے (جس میں) سچے لوگوں کو ان کا سچ فائدہ دے گا، ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اﷲ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے، یہی (رضائے الٰہی) سب سے بڑی کامیابی ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 87
وَمَنۡ اَصۡدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِيۡثًا  ۞
اور اللہ سے بات میں زیادہ سچا کون ہے،۔

27) بخل و کنجوسی سے بچنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء، آیت نمبر 100
قُلْ لَّوۡ اَنۡـتُمۡ تَمۡلِكُوۡنَ خَزَآئِنَ رَحۡمَةِ رَبِّىۡۤ اِذًا لَّاَمۡسَكۡتُمۡ خَشۡيَةَ الۡاِنۡفَاقِ‌ ؕ وَكَانَ الۡاِنۡسَانُ قَتُوۡرًا ۞
فرما دیجئے: اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو تب بھی (سب) خرچ ہوجانے کے خوف سے تم (اپنے ہاتھ) روکے رکھتے، اور انسان بہت ہی تنگ دل اور بخیل واقع ہوا ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 59 الحشر، آیت نمبر 9
وَمَنۡ يُّوۡقَ شُحَّ نَـفۡسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‌ۚ ۞
اور جو شخص اپنے نفس کے بُخل سے بچا لیا گیا پس وہی لوگ ہی بامراد و کامیاب ہیں،

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1963
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ، عَنْأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ خِبٌّ وَلَا مَنَّانٌ وَلَا بَخِيلٌ۔ ‏
ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دھوکہ باز، احسان جتانے والا اور بخیل جنت میں نہیں داخل ہوں گے ۔

28) نفس کا تزکیہ کرنے والے:

القرآن – سورۃ نمبر 87 الأعلى، آیت نمبر 14
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ تَزَكّٰىۙ ۞
بیشک وہی بامراد ہوا جو (نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے) پاک ہوگیا،

القرآن – سورۃ نمبر 91 الشمس، آیت نمبر 9
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَكّٰٮهَا ۞
بیشک وہ شخص فلاح پا گیا جس نے اس (نفس) کو (رذائل سے) پاک کر لیا (اور اس میں نیکی کی نشو و نما کی)،

کامیاب لوگوں کا اجر کیا ہے؟

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 10
اُولٰٓئِكَ هُمُ الْوٰرِثُوْن ۞
یہی لوگ (جنت کے) وارث ہیں،

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون، آیت نمبر 11
الَّذِيۡنَ يَرِثُوۡنَ الۡفِرۡدَوۡسَؕ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ۞
یہ لوگ جنت کے سب سے اعلیٰ باغات (جنت الفردوس) کی وراثت (بھی) پائیں گے، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے،

مختصر خاکہ:
1) ایمان 2) تقویٰ و پرہیزگاری 3) نماز قائم کرنا 4) بیہودہ اور بے مقصد گفتگو سے بچنا 5) زکوٰۃ ادا کرنا 6) شرم گاہوں کی حفاظت کرنا 7) امانت میں خیانت نہ کرنا 8) وعدوں کی پاسداری کرنا 9) امر باالمعروف و نہی عن المنکر 10) صبر کرنا 11) ثابت قدم رہنا 12) شراب سے بچنا 13) جوئے سے بچنا 14) فال اور قسمت کا حال معلوم کرنے کے طریقوں سے بچنا 15) سود اور سودی کاروبار سے بچنا 16) نیکیوں کی کثرت کرنا 17) اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرنا 18) محبت و اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 19) کثرت سے اللہ کا ذکر کرنا 20) جہاد فی سبیل اللہ کرنا 21) توبہ کرنا 22) اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کا طلبگار رہنا 23) قرابت داروں کا حق ادا کرنا 24) محتاجوں کا خیال رکھنا 25) مسافروں کی مدد کرنا 26) سچ بولنا 27) بخل و کنجوسی سے بچنا 28) نفس کا تزکیہ کرنا

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی معنوں میں کامیابی اور ناکامی کے تصور کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ہر عمل اس حقیقی کامیابی کے حصول کے لیے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Leave a Reply