غم زمانے کے جب ستاتے ہیں

غم زمانے کے جب ستاتے ہیں
سر کو سجدے میں ہم جھکاتے ہیں

جن کو رکھنا ہو اپنی قربت میں
غم انہیں دے کر آزماتے ہیں

جو شناسا ہوں غم کی لذت سے
وہ غموں پر بھی مسکراتے ہیں

اس کے بندوں کی یہ نشانی ہے
اک علامت سے جانے جاتے ہیں
حق سناتے ہیں نوکِ نیزہ پر
کب ملامت سے خوف کھاتے ہیں

دل محلے میں روشنی کر کے
محفلیں ذکر کی سجاتے ہیں

آیتوں کو ملا کے ترتیلاً
ہم محبت میں گنگناتے ہیں

غم کے اشکوں سے ہم وضو کر کے
آیتِ صبر گنگناتے ہیں

ہر مصیبت سے دل لگی کر کے
اُس کی مرضی پہ مسکراتے ہیں

جنید حسن

Leave a Reply