روزے کی اقسام

روزے کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں:

1) فرضِ معین روزے (رمضان المبارک کے روزے)
2) فرضِ غیر معین روزے (رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کے لیے رکھے جانے والے روزے)
3) واجب معین روزے (کسی خاص تاریخ یا کسی خاص دن میں منت یا نذر کے روزے)
4) واجب غیر معین روزے (کسی خاص تاریخ یا کسی خاص دن کا تعین کیے بغیر منت یا نذر کے روزے)
5) مسنون روزے جیسے (محرم الحرام کی 9،10 کا روزہ، عرفہ یعنی ذوالحجہ کی نویں تاریخ کا روزہ، ایامِ بیض کے روزے یعنی ہر اسلامی مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے، پندرہویں شعبان کا روزہ)
6) نفلی روزے جیسے (شوال کے چھ روزے، پیر اور جمعرات کا روزہ)
7) حرام روزے جیسے کہ عید الفطر، عید الاضحیٰ اور ایامِ تشریق (ذوالحجہ کی گیارہوی، بارہویں اور تیرہویں تاریخ) کے روزے
8) مکروہ روزے جیسے (ہفتے کے دن کا روزہ، عاشورہ یعنی محرم کی دسویں تاریخ کا ایک روزہ جس کے ساتھ نویں یا گیارہویں تاریخ کا روزہ نہ ملایا جائے، جمعہ کے دن کا اکیلا روزہ رکھنا اس صورت میں منع ہے جب تک اس سے پہلے یا بعد میں کوئی اور روزہ نہ رکھا جائے، نوروز کے دن کا روزہ، عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا)
9) صومِ داؤدی

فرضِ معین روزے:

رمضان المبارک کے روزے فرضِ معین روزے کہلاتے ہیں۔

فرضِ غیر معین روزے:

رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کے طور پر رکھے جانے والے روزے فرضِ غیر معین کہلاتے ہیں۔

واجب معین روزے:

وہ روزے جن کے رکھنے کی کسی خاص تاریخ یا کسی خاص دن میں منت یا نذر مانی جائے، واجب معین روزے کہلاتے ہیں۔

واجب غیر معین روزے:

کفارے کے روزے اور نذرِ غیر معین کے روزے واجب غیر معین کہلاتے ہیں۔

مسنون روزے:

وہ روزے جو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرض روزوں کے علاوہ رکھے اور امت کو ان کی ترغیب دی مسنون روزے کہلاتے ہیں۔ جیسے؛

1) محرم الحرام کی نویں اور دسویں کے روزے:

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2747
حضرت ابو قتادہ انصاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا:
يُکَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ۔
یہ روزہ رکھنا گزرے ہوئے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

2) عرفہ یعنی ذوالحجہ کی نویں تاریخ کا روزہ:

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2747
حضرت ابو قتادہ انصاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ سے عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا:
يُکَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِیَۃَ۔
عرفہ کا روزہ گزشتہ اور آئندہ سال (کے گناہوں) کے لیے کفارہ ہے۔

3) ایامِ بیض کے تین روزے: یعنی ہر اسلامی مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزے رکھنا مستحب ہے۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2747
حضرت ابو قتادہ انصاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ سے عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا آپ ﷺ نے فرمایا:
صَوْمُ ثَلَاثَةٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانَ إِلَی رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ۔
ہر مہینے تین روزے اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ساری عمر کے روزوں کے برابر ہے۔

4) پندرہویں شعبان کا روزہ:

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1388 ‏‏‏‏‏‏
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُومُوا لَيْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَصُومُوا يَوْمَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ.
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرما لیتا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے تک کہتا رہتا ہے: کیا کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ اسے رزق دوں؟ کیا کوئی (کسی بیماری یا مصیبت میں) مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟

نفلی روزے:

وہ روزے جو فرض اور واجب کے زمرے میں تو نہیں آتے لیکن ان کا رکھنا باعثِ ثواب ہے اور چھوڑنے پر کوئی عتاب و گناہ نہیں، نفلی روزے کہلاتے ہیں۔ جیسے؛

1) شوال کے چھ روزے:

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2758
حضرت ابوایوب انصاری سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِيَامِ الدَّهْرِ۔
جو آدمی رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔

2) پیر اور جمعرات کا روزہ:

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 747
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ .
پیر اور جمعرات کو اعمال (اللہ کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل روزے کی حالت میں پیش ہو ۔

حرام روزے:

جن دنوں کے روزوں سے حضور نبی مکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے وہ حرام روزے کہلاتے ہیں جیسے کہ عید الفطر، عید الاضحیٰ اور ایامِ تشریق (ذوالحجہ کی گیارہوی، بارہویں اور تیرہویں تاریخ) کے روزے۔

1) عیدین کے روزے

سنن ابوداؤد, حدیث نمبر: 2417
ابو سعید خدری ؓ روایت کرتے ہیں:
نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى.
رسول اللہ ﷺ نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے۔

2) ایامِ تشریق کے روزے (ذوالحجہ کی گیارہوی، بارہویں اور تیرہویں تاریخ)

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2677
حضرت نُبَیشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَکْلٍ وَشُرْبٍ۔
تشریق کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں۔

مکروہ روزے:

جن ایام کے روزے رکھنے کو شریعت میں ناپسندیدگی و کراہت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے، مکروہ روزے کہلاتے ہیں مثلاً؛

1) ہفتے کے دن کا روزہ:

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 744
عبداللہ بن بسر کی بہن بہیہ صمّاء ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا لِحَاءَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ۔
ہفتہ کے دن روزہ مت رکھو سوائے اس کے کہ جو اللہ نے تم پر فرض کیا ہو، اگر تم میں سے کوئی انگور کی چھال اور درخت کی ٹہنی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو اسی کو چبا لے (اور روزہ نہ رکھے) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں کہ آدمی روزہ کے لیے ہفتے (سنیچر) کا دن مخصوص نہ کرے، اس لیے کہ یہودی ہفتے کے دن کی تعظیم کرتے ہیں۔

2) عاشورہ یعنی محرم کی دسویں تاریخ کا ایک روزہ جس کے ساتھ نویں یا گیارہویں تاریخ کا روزہ نہ ملایا جائے۔

3) جمعہ کے دن کا اکیلا روزہ رکھنا اس صورت میں منع ہے جب تک اس سے پہلے یا بعد میں کوئی اور روزہ نہ رکھا جائے۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 743
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا يَصُومُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ أَوْ يَصُومَ بَعْدَهُ .
تم میں سے کوئی جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے، إلا یہ کہ وہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھے۔

4) نوروز کے دن کا روزہ مکروہ ہے بشرطیکہ یہ اس روز واقع نہ ہو جس روز کوئی شخص پہلے سے روزہ رکھتا چلا آ رہا ہو۔

5) عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا مکروہ ہے۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 782
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِهِ .
عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے۔

صومِ وصال کی ممانعت:

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1965
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں:
نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَأَيُّكُمْ مِثْلِي، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ۔
رسول اللہ ﷺ نے مسلسل (کئی دن تک سحری و افطاری کے بغیر) روزہ رکھنے سے منع فرمایا تھا۔ اس پر ایک آدمی نے مسلمانوں میں سے عرض کی، یا رسول اللہ ﷺ آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا میری طرح تم میں سے کون ہے؟ مجھے تو رات میں میرا رب کھلاتا ہے، اور وہی مجھے سیراب کرتا ہے۔

صومِ داؤدی:

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2739
حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَی اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ وَکَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا۔
روزوں میں سے سب سے پسندیدہ روزے اللہ کے نزدیک حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے جبکہ ایک دن افطار کرتے تھے۔

مآخذ و مراجع:
روزہ اور رمضان (سلسلہ تعلیمات اسلام)
(اعتکاف اور رمضان (سلسلہ تعلیمات اسلام

Leave a Reply