قرآنِ مجید کلامِ الٰہی ہے جو اپنے اندر دنیوی و اخروی فلاح و کامیابی کی ہدایت و رہنمائی کے اسرار سموئے ہوئے ہے۔ انسان اگر اپنی تخلیق کے مقصد کو پہچان کر حقیقی کامیابی و کامرانی چاہتا ہے تو اسے بلاشبہ کلامِ الٰہی کی صورت میں موجود اس کتاب کے ساتھ اپنا عقلی، فکری، شعوری، قلبی اور روحانی تعلق قائم کرنا پڑے گا۔ ذیل میں تلاوتِ کلامِ الٰہی کے حوالے سے چند نکات احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں۔
سب سے افضل عبادت:
شعب الایمان، حدیث نمبر 2022
حضرت نعمان بن بشیر ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
أَفْضَلُ عِبَادَۃِ اُمَّتِی قرَاءۃُ الْقُرآن۔
میری امت کی سب سے افضل عبادت تلاوتِ قرآن ہے۔
نیکیاں ہی نیکیاں:
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2910
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لَا أَقُولُ الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ۔
جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی، اور ایک نیکی دس گنا بڑھا دی جائے گی، میں نہیں کہتا «الم» ایک حرف ہے، بلکہ «الف» ایک حرف ہے، «لام» ایک حرف ہے اور «میم» ایک حرف ہے ۔
عالمِ قرآن پر حسد کی ترغیب:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1894
حضرت سالم ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَائَ اللَّيْلِ وَآنَائَ النَّهَارِ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ آنَائَ اللَّيْلِ وَآنَائَ النَّهَارِ۔
دو آدمیوں کے سوا کسی پر حسد کرنا جائز نہیں ایک وہ آدمی کہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید عطا فرمایا ہو اور وہ رات دن اس پر عمل کرنے کے ساتھ اس کی تلاوت کرتا ہو اور وہ آدمی کہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا فرمایا ہو اور وہ رات اور دن اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کرتا ہو۔
رمضان المبارک اور تلاوتِ قرآن:
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے:
كَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ۔
جبرائیل (علیہ السلام) رمضان کی ہر رات میں آپ ﷺ سے ملاقات کرتے اور آپ ﷺ کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے۔
قرآن کا شفاعت کرنا:
مسند احمد، حدیث نمبر: 6337
حضرت عبداللہ ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
الصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ الصِّيَامُ أَيْ رَبِّ مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَالشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ وَيَقُولُ الْقُرْآنُ مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّيْلِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ قَالَ فَيُشَفَّعَانِ۔
روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے، روزہ کہے گا کہ پروردگار میں نے دن کے وقت اسے کھانے اور خواہشات کی تکمیل سے روکے رکھا اس لئے اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما اور قرآن کہے گا کہ میں نے رات کو اسے سونے سے روکے رکھا اس لئے اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما چناچہ ان دونوں کی سفارش قبول کرلی جائے گی۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1874
حضرت ابوامامہ باہلی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
اقْرَئُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ اقْرَئُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ کَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ کَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ أَوْ کَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا اقْرَئُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَکَةٌ وَتَرْکَهَا حَسْرَةٌ وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ۔
قرآن مجید پڑھا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا اور دو روشن سورتوں کو پڑھا کرو سورت البقرہ اور سورت آل عمران کیونکہ یہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے کہ دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور وہ اپنے پڑھنے والوں کے بارے میں جھگڑا کریں گی، سورت البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا باعث برکت ہے اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے اور جادوگر اس کو حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
اہلِ قرآن ہی اللہ والے ہیں:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 215
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ لِلَّهِ أَهْلِينَ مِنَ النَّاسِ ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ؟ قَالَ: هُمْ أَهْلُ الْقُرْآنِ أَهْلُ اللَّهِ وَخَاصَّتُهُ۔
لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں ، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ قرآن پڑھنے پڑھانے والے ہیں، جو اللہ والے اور اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں۔
تلاوتِ قرآن مکمل دلجمعی، رغبت اور شوق کے ساتھ کرنی چاہیے:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6778
حضرت جندب بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اقْرَئُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُکُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا۔
جب تک تمہارے دلوں کو قرآن پر اتفاق ہو اس کی تلاوت کرتے رہو اور جب اختلاف ہوجائے تو اٹھ کھڑے ہو۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1843
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
بِئْسَمَا لِلرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ سُورَةَ کَيْتَ وَکَيْتَ أَوْ نَسِيتُ آيَةَ کَيْتَ وَکَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ.
کسی آدمی کے لئے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں سورت بھول گیا یا فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ وہ یہ کہے کہ مجھے بھلا دیا گیا۔
تلاوتِ قرآن اور سکینہ و برکات کا نزول:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1857
حضرت براء فرماتے ہیں:
قَرَأَ رَجُلٌ الْکَهْفَ وَفِي الدَّارِ دَابَّةٌ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَنَظَرَ فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ قَدْ غَشِيَتْهُ قَالَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ اقْرَأْ فُلَانُ فَإِنَّهَا السَّکِينَةُ تَنَزَّلَتْ عِنْدَ الْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ۔
ایک آدمی سورت الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے گھر میں ایک جانور تھا اچانک وہ جانور بدکنے لگا اس نے دیکھا کہ ایک بادل نے اس ڈھانپا ہوا ہے اس آدمی نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ قرآن پڑھو کیونکہ یہ سکینہ ہے جو قرآن کی تلاوت کے وقت نازل ہوتی ہے۔
دوہرا اجر:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1862
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ۔
جو آدمی قرآن مجید میں ماہر ہو وہ ان فرشتوں کے ساتھ ہے جو معزز اور بزرگی والے ہیں اور جو قرآن مجید اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں دشواری پیش آتی ہے تو اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
قرآن دوسروں کو سنانا:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1864
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْکَ قَالَ آللَّهُ سَمَّانِي لَکَ قَالَ اللَّهُ سَمَّاکَ لِي قَالَ فَجَعَلَ أُبَيٌّ يَبْکِي
اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن مجید پڑھ کر سناؤں انہوں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لے کر فرمایا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرا نام لے کر مجھے فرمایا ہے راوی نے کہا کہ حضرت ابی ؓ یہ سن کر رونے لگ پڑے۔
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1867
حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا:
اقْرَأْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقْرَأُ عَلَيْکَ وَعَلَيْکَ أُنْزِلَ قَالَ إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي فَقَرَأْتُ النِّسَائَ حَتَّی إِذَا بَلَغْتُ فَکَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی هَؤُلَائِ شَهِيدًا رَفَعْتُ رَأْسِي أَوْ غَمَزَنِي رَجُلٌ إِلَی جَنْبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ دُمُوعَهُ تَسِيلُ۔
مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! میں آپ ﷺ کو قرآن پڑھ کر سناؤں، حالانکہ قرآن تو آپ ﷺ پر نازل کیا گیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے علاوہ کسی اور سے قرآن مجید سنوں، میں نے سورت النسا پڑھنی شروع کردی یہاں تک کہ جب میں اس (فَکَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی هَؤُلَاءِ شَهِيدًا) پر پہنچا تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ کے آنسو جاری ہیں۔
تین حاملہ اونٹنیاں:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1872
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَيُحِبُّ أَحَدُکُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَأُ بِهِنَّ أَحَدُکُمْ فِي صَلَاتِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ۔
کیا تم میں سے کوئی اس کو پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائے تو وہاں تین حاملہ اونٹنیاں موجود ہوں اور وہ بہت بڑی اور موٹی ہوں ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو کوئی اپنی نماز میں تین آیات پڑھتا ہے وہ تین بڑی بڑی موٹی اونٹنیوں سے اس کے لئے بہتر ہے۔
ایک تہائی قرآن:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1886
حضرت ابوالدرداء ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
أَيَعْجِزُ أَحَدُکُمْ أَنْ يَقْرَأَ فِي لَيْلَةٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالُوا وَکَيْفَ يَقْرَأْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ قَالَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ۔
کیا تم میں سے کوئی آدمی رات میں تہائی قرآن مجید پڑھ سکتا ہے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ وہ کیسے پڑھا جاسکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سورت ( قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ) تہائی قرآن مجید کے برابر ہے۔
تلاوتِ قرآن کی مقدار:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2732
حضور نبی مکرم ﷺ کے ایک صحابی حضرت عبداللہ بن عمر بن العاص ؓ کا معمول تھا کہ وہ روزانہ ایک قرآن ختم کرتے تھے۔ حضور نبی مکرم ﷺ نے انہیں فرمایا:
اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي عِشْرِينَ لَيْلَةً قَالَ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلَی ذَلِکَ۔
ہر مہینہ میں ایک قرآن مجید پڑھو میں نے عرض کیا کہ میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تو بیس راتوں میں قرآن مجید پڑھ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا پھر تو سات دنوں میں قرآن مجید پڑھ اور اس سے زیادہ نہ کر۔
اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔