سود کی حرمت قرآن و حدیث کی روشنی میں

Views: 4

قرآنی آیات:

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 275
اَلَّذِيۡنَ يَاۡكُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا يَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا كَمَا يَقُوۡمُ الَّذِىۡ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ‌ؕ۔ ذٰ لِكَ بِاَنَّهُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَيۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا‌ ۘ‌ وَاَحَلَّ اللّٰهُ الۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا‌ ؕ فَمَنۡ جَآءَهٗ مَوۡعِظَةٌ مِّنۡ رَّبِّهٖ فَانۡتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ وَاَمۡرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِكَ اَصۡحٰبُ النَّارِ‌ۚ هُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ۞
جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ (روزِ قیامت) کھڑے نہیں ہو سکیں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان (آسیب) نے چھو کر بدحواس کر دیا ہو، یہ اس لئے کہ وہ کہتے تھے کہ تجارت (خرید و فروخت) بھی تو سود کی مانند ہے، حالانکہ اﷲ نے تجارت (سوداگری) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے، پس جس کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت پہنچی سو وہ (سود سے) باز آگیا تو جو پہلے گزر چکا وہ اسی کا ہے، اور اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے، اور جس نے پھر بھی لیا سو ایسے لوگ جہنمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 278، 279
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوۡا مَا بَقِىَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ ۞ فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ‌ۚ وَاِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَـكُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِكُمۡ‌ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَلَا تُظۡلَمُوۡنَ ۞
اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور جو کچھ بھی سود میں سے باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم (صدقِ دل سے) ایمان رکھتے ہو۔ پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے اعلانِ جنگ پر خبردار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لئے تمہارے اصل مال (جائز) ہیں، نہ تم خود ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔

القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 160، 161
فَبِظُلۡمٍ مِّنَ الَّذِيۡنَ هَادُوۡا حَرَّمۡنَا عَلَيۡهِمۡ طَيِّبٰتٍ اُحِلَّتۡ لَهُمۡ وَبِصَدِّهِمۡ عَنۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ كَثِيۡرًا ۞ وَّاَخۡذِهِمُ الرِّبٰوا وَقَدۡ نُهُوۡا عَنۡهُ وَاَكۡلِـهِمۡ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ‌ ؕ وَاَعۡتَدۡنَـا لِلۡـكٰفِرِيۡنَ مِنۡهُمۡ عَذَابًا اَ لِيۡمًا ۞
پھر یہودیوں کے ظلم ہی کی وجہ سے ہم نے ان پر (کئی) پاکیزہ چیزیں حرام کر دیں جو (پہلے) ان کے لئے حلال کی جاچکی تھیں، اور اس وجہ سے (بھی) کہ وہ (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے بکثرت روکتے تھے۔ اور ان کے سود لینے کے سبب سے، حالانکہ وہ اس سے روکے گئے تھے، اور ان کے لوگوں کا ناحق مال کھانے کی وجہ سے (بھی انہیں سزا ملی) اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،

القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 276
يَمۡحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرۡبِى الصَّدَقٰتِ‌ؕ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيۡمٍ ۞
اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا۔

احادیثِ مبارکہ:

سود کی حرمت اور وعید:

صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6857
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا هُنَّ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الشِّرْكُ بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالسِّحْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكْلُ الرِّبَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلَاتِ.
سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا کیا ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 4093
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے:
لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَهُ وَکَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ هُمْ سَوَائٌ.
رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی اور ارشاد فرمایا یہ سب گناہ میں برابر شریک ہیں۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2274
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الرِّبَا سَبْعُونَ حُوبًا أَيْسَرُهَا أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ.
سود ستر گناہوں کے برابر ہے جن میں سے سب سے چھوٹا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے نکاح کرے۔

سنن دار قطنی، حدیث نمبر: 2806
حضرت عبداللہ بن حنظلہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے:
دِرْهَمُ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّةٍ وَثَلاَثِينَ زَنْيَةً.
سود کا ایک درہم جو ایک انسان کھاتا ہے اور جان بوجھ کر کھاتا ہے یہ اس کے لیے چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ شدید ہے (یعنی زیادہ برا ہے )۔

ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 38573
حضرت کعب نے فرمایا:
وَإِذَا رَأَیْت الزِّنَا قَدْ فَشَا فَاعْلَمْ ، أَنَّ الرِّبَا قَدْ فَشَا۔
جب تو دیکھے زنا عام ہوگیا تو جان لینا کہ سود پھیل چکا ہے۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2273
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَتَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ فِيهَا الْحَيَّاتُ تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرَائِيلُ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا.
معراج کی رات میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ مکانوں کے مانند تھے، ان میں باہر سے سانپ دکھائی دیتے تھے، میں نے کہا: جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں ۔

سنن نسائی، حدیث نمبر: 5106
حضرت علی المرتضیٰ ؓ سے روایت ہے:
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ:‏‏‏‏ لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَاتِبَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ۔
رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کا حساب لکھنے والے اور صدقہ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

سنن دار قطنی، حدیث نمبر: 2843
حضرت ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے
الآخِذُ وَالْمُعْطِى سَوَاءٌ فِى الرِّبَا۔
سود لینے والا اور دینے والابرابر (کے گناہ گار) ہوتے ہیں۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2278
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنْهُمْ أَحَدٌ إِلَّا آكِلُ الرِّبَا فَمَنْ لَمْ يَأْكُلْ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ.
یقیناً لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ کوئی ایسا نہ بچے گا جس نے سود نہ کھایا ہو، جو نہیں کھائے گا اسے بھی اس کا غبار لگ جائے گا ۔

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2279
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
مَا أَحَدٌ أَكْثَرَ مِنَ الرِّبَا إِلَّا كَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهِ إِلَى قِلَّةٍ۔
جس نے بھی سود سے مال بڑھایا، اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کا مال گھٹ جاتا ہے۔

سود کی مختلف شکلیں:

سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 2259
عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ احْفَظُوا.
سونے کو چاندی سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے سنا: یاد رکھو کہ سونے کو چاندی سے یعنی باوجود اختلاف جنس کے ادھار بیچنا ربا (سود) ہے۔

صحیح مسلم، حدیث نمبر: 4089
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
قَالَ إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ
سود صرف ادھار میں ہے۔

صحیح بخاری, حدیث نمبر: 2312
ابو سعید خدری ؓ روایت کرتے ہیں:
جَاءَ بِلَالٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مِنْ أَيْنَ هَذَا ؟ قَالَ بِلَالٌ:‏‏‏‏ كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيٌّ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ لِنُطْعِمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ أَوَّهْ أَوَّهْ، ‏‏‏‏‏‏عَيْنُ الرِّبَا، ‏‏‏‏‏‏عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمْرَ بِبَيْعٍ آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اشْتَرِهِ.
بلال ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں برنی کھجور (کھجور کی ایک عمدہ قسم) لے کر آئے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہاں سے لائے ہو؟ انہوں نے کہا ہمارے پاس خراب کھجور تھی، اس کے دو صاع اس کے ایک صاع کے بدلے میں دے کر ہم اسے لائے ہیں۔ تاکہ ہم یہ آپ کو کھلائیں آپ ﷺ نے فرمایا توبہ توبہ یہ تو سود ہے بالکل سود۔ ایسا نہ کیا کر البتہ (اچھی کھجور) خریدنے کا ارادہ ہو تو (خراب) کھجور بیچ کر (اس کی قیمت سے) عمدہ خریدا کر۔

صحیح مسلم, حدیث نمبر: 4059
اوس بن حدثان سے روایت ہے:
أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَرِنَا ذَهَبَکَ ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَائَ خَادِمُنَا نُعْطِکَ وَرِقَکَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ کَلَّا وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ۔
میں یہ کہتا ہوا آیا کہ کون دراہم فروخت کرتا ہے تو طلحہ بن عبیداللہ نے کہا اور وہ حضرت عمر بن خطاب کے پاس تشریف فرما تھے کہ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ پھر تھوڑی دیر کے بعد آنا جب ہمارا خادم آجائے گا ہم تجھے تیری قیمت ادا کردیں گے تو عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا ہرگز نہیں اللہ کی قسم! تم اس کو اس کی قیمت ادا کرو یا اس کا سونا اسے واپس کردو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چاندی سونے کے عوض سود ہے ہاں اگر نقد بہ نقد ہو اور گندم گندم کے عوض بیچنا سود ہے سوائے اس کے کہ دست بدست ہو اور جو جو کے بدلے فروخت کرنا سود ہے سوائے اس کے جو دست بدست ہو اور کھجور کو کھجور کے بدلے فروخت کرنا سود ہے سوائے اس کے کہ جو نقد بہ نقد ہو۔

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 3541
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
مَنْ شَفَعَ لِأَخِيهِ بِشَفَاعَةٍ فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً عَلَيْهَا فَقَبِلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيمًا مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا.
جس نے اپنے کسی بھائی کی کوئی سفارش کی اور کی اس نے اس سفارش کے بدلے میں سفارش کرنے والے کو کوئی چیز ہدیہ میں دی اور اس نے اسے قبول کرلیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہوگیا۔

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 5045
سعید بن زید ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ مِنْ أَرْبَى الرِّبَا الِاسْتِطَالَةُ فِي عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَيْرِ حَقٍّ۔
سود کی سب سے سنگین صورت مسلمان کی عزت کے بارے میں زبان درازی کرنا ہے۔

مسند احمد، حدیث نمبر: 20752
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا
لَا رِبَا فِيمَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ قَالَ يَعْنِي إِنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ
نقد معاملے میں سود نہیں ہوتا، وہ تو ادھار میں ہوتا ہے۔

مسند احمد، حدیث نمبر: 23107
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے:
لَمَّا نَزَلَتْ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ وَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ۔
جب سورت بقرہ کی آخری آیات ” جو سود سے متعلق ہیں ” نازل ہوئیں تو نبی ﷺ مسجد کی طرف روانہ ہوئے اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔

سنن کبریٰ للبیہقی، حدیث نمبر: 10938
حضرت فضالۃ بن عبید نبی ﷺ کے صحابی ہیں، فرماتے ہیں:
کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَۃً فَہُوَ وَجْہٌ مِنْ وُجُوہِ الرِّبَا۔
ہر وہ قرض جو نفع کا سبب بنے وہ سود کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔

سنن کبریٰ للبیہقی، حدیث نمبر: 21134
عمرو بن عثمان فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ أَرْبَی الرِّبَا شَتْمُ الأَعْرَاضِ وَأَشَدُّ الشَّتْمِ الْہِجَائُ۔
یہ بھی سود کی شکل ہے کہ بےعزتی کی غرض سے گالیاں دینا اور سخت ترین گالی کسی کی مذمت بیان کرنا ہے۔

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 3334
عمرو ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے حجۃ الوداع میں سنا: آپ فرما رہے تھے:
أَلَا إِنَّ كُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ، ‏‏‏‏‏‏
سنو! زمانہ جاہلیت کے سارے سود کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں تمہارے لیے بس تمہارا اصل مال ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ کوئی تم پر ظلم کرے (نہ تم کسی سے سود لو نہ تم سے کوئی سود لے)۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں سود کی لعنت سے چھٹکارا عطا فرمائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Leave a Reply