Views: 38
حقوق الزوجین (میاں بیوی کے حقوق و فرائض):
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1846
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ.
نکاح میری سنت اور میرا طریقہ ہے، تو جو میری سنت پہ عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے، تم لوگ شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر (قیامت کے دن) فخر کروں گا، اور جو صاحب استطاعت ہوں شادی کریں، اور جس کو شادی کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے، اس لیے کہ روزہ اس کی شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے۔
خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے حقوق و فرائض سے آگاہ ہوں۔ درجِ ذیل سطور میں ہم قرآن و حدیث کی تعلیمات کی روشنی میں شوہر اور بیوی کے حقوق و فرائض کا بیان کرتے ہیں۔
شوہر کے فرائض (بیوی کے حقوق):
1) اہل و عیال کی کفالت:
بیوی اور بچوں کی بنیادی ضروریات (خوراک، لباس، رہائش وغیرہ) کو پورا کرنا مرد کی ذمہ داری ہے۔ اسی وجہ سے مرد کو عورت پر ایک درجہ فضیلت دی گئی ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 34
اَلرِّجَالُ قَوَّامُوۡنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعۡضَهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِهِمۡ۔
مرد عورتوں پر محافظ و منتظِم ہیں اس لئے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے (بھی) کہ مرد (ان پر) اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 2142
حضرت معاویہ بن حیدہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اوپر ہماری بیوی کا کیا حق ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ أَوِ اكْتَسَبْتَ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ.
جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب پہنو یا کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، برا بھلا نہ کہو، اور گھر کے علاوہ اس سے جدائی اختیار نہ کرو ۔
2) حسنِ سلوک سے پیش آنا:
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3895
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي۔
تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں۔
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1162
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ خُلُقًا۔
ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے جو سب سے بہتر اخلاق والا ہو، اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق میں اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہو ۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1984
ام المؤمنین عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں:
مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا لَهُ، وَلَا امْرَأَةً، وَلَا ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا.
رسول اللہ ﷺ نے نہ کسی خادم کو اپنے ہاتھ سے مارا، نہ کسی عورت کو، اور نہ کسی بھی چیز کو۔
3) حقوق کی پاسداری:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 3272
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:
لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ وَلَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي خَرَجَتْ حَاجَّةً وَإِنِّي اکْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ کَذَا وَکَذَا قَالَ انْطَلِقْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِکَ۔
کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ رہے سوائے اس کے کہ اس کا محرم اس کے ساتھ ہو اور نہ کوئی عورت سفر کرے سوائے اس کے کہ اس کا محرم اس کے ساتھ ہو۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لئے نکلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوہ میں لکھ دیا گیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر (کہ اس کا بھی حق تم پر واجب ہے)۔
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 2133
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ.
جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو تو وہ بروز قیامت اس حال میں آئے گا، کہ اس کا ایک دھڑا جھکا ہوا ہوگا (آدھا جسم فالج زدہ ہوگا) ۔
4) گھریلو امور میں معاونت:
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 2489
حضرت اسود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ ؓ سے پوچھا کیا: رسول اللہ ﷺ جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا:
كَانَ يَكُونَ فِي مَهْنَةِ أَهْلِهِ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ قَامَ فَصَلَّى۔
آپ ﷺ اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول ہوجاتے تھے، پھر جب نماز کا وقت ہوجاتا تو کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے تھے۔
5) پردہ پوشی:
القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 187
هُنَّ لِبَاسٌ لَّـكُمۡ وَاَنۡـتُمۡ لِبَاسٌ لَّهُنَّ۔
وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو۔
بیوی کے فرائض (شوہر کے حقوق):
1) عزت و آبرو کی حفاظت:
القرآن – سورۃ نمبر 4 النساء، آیت نمبر 34
فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَيۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ ؕ
پس نیک بیویاں اطاعت شعار ہوتی ہیں شوہروں کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت کے ساتھ (اپنی عزت کی) حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔
مسند احمد، حدیث نمبر: 1573
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إِذَا صَلَّتْ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ۔
جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہو، ماہ رمضان کے روزے رکھتی ہو، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہو، اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو، داخل ہوجاؤ۔
2) شوہر کی خوشنودی:
جامع ترمذی، حدیث نمبر: 1161
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ، دَخَلَتِ الْجَنَّةَ۔
جو عورت مرجائے اور اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگی ۔
3) حسنِ اخلاق:
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1857
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے:
مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ، إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا، وَمَالِهِ.
تقویٰ کے بعد مومن کو نیک بیوی سے زیادہ کسی بھی چیز سے فائدہ نہیں ہوا، وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے، اور اگر وہ اس (کے بھروسے) پر قسم کھالے تو اسے سچا کر دکھائے، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے ۔
4) تقویٰ و پرہیزگاری:
مسند احمد، حدیث نمبر: 6279
حضرت ابن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إِنَّ الدُّنْيَا كُلَّهَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ۔
ساری دنیا متاع ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔
مسند احمد، حدیث نمبر: 1368
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ ثَلَاثَةٌ وَمِنْ شِقْوَةِ ابْنِ آدَمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ سَعَادَةِ ابْنِ آدَمَ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ وَالْمَسْكَنُ الصَّالِحُ وَالْمَرْكَبُ الصَّالِحُ وَمِنْ شِقْوَةِ ابْنِ آدَمَ الْمَرْأَةُ السُّوءُ وَالْمَسْكَنُ السُّوءُ وَالْمَرْكَبُ السُّوءُ۔
تین چیزیں ابن آدم کی سعات مندی کی علامت ہیں اور تین چیزیں اس کی بدنصیبی کی علامت ہیں، ابن آدم کی خوش نصیبی تو یہ ہے کہ اسے نیک بیوی ملے، اچھی رہائش ملے اور عمدہ سواری ملے جبکہ اس کی بدنصیبی یہ ہے کہ اسے بری بیوی ملے، بری رہائش ملے اور بری سواری ملے۔
5) حقوق کی پاسداری:
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 3540
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَی فِرَاشِهَا فَتَأْبَی عَلَيْهِ إِلَّا کَانَ الَّذِي فِي السَّمَائِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّی يَرْضَی عَنْهَا۔
کوئی آدمی جب اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ اس کے بلانے پر انکار کر دے تو آسمان والا یعنی اللہ اس عورت پر ناراض رہتا ہے جب تک اس کا شوہر اس سے راضی نہ ہو جائے۔
مآخذ و مراجع:
بچوں کی پرورش اور والدین کا کردار (سلسلہ تعلیمات اسلام)