محرم الحرام 1445ھ

Views: 44

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6135
سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں،
لَمَّا نزلت هَذِه الْآيَة [ندْعُ أبناءنا وأبناءكم] دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أهل بَيْتِي» رَوَاهُ مُسلم

جب یہ آیت (نَدْعُ اَبْنَاءَ نَا وَ اَبْنَاءَ کُمْ) نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین ؓ کو بلایا اور فرمایا:’’ اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔‘‘ رواہ مسلم۔

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6136
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں،
خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ فَدَخَلَ مَعَهُ ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ثُمَّ جَاءَ عَلَيٌّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ قَالَ: [إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أهل الْبَيْت وَيُطَهِّركُمْ تَطْهِيرا] رَوَاهُ مُسلم

صبح کے وقت نبی ﷺ نکلے اس وقت آپ پر کالے بالوں سے بنی ہوئی نقش دار چادر تھی، اس دوران حسن بن علی ؓ تشریف لائے تو آپ نے انہیں اپنے ساتھ اس (چادر) میں داخل فرما لیا، پھر حسین ؓ آئے تو آپ نے انہیں بھی داخل فرما لیا، پھر فاطمہ ؓ آئیں تو آپ نے انہیں بھی داخل فرما لیا، پھر علی ؓ تشریف لائے تو آپ نے انہیں بھی داخل فرما لیا، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:’’ اللہ صرف یہی چاہتا ہے، اے اہل بیت! کہ وہ تم سے گناہ کی گندگی دور فرما دے اور تمہیں مکمل طور پر پاک صاف کر دے۔‘‘ رواہ مسلم۔

قرآن اور اہل سے جڑنے کی ترغیب:

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6140
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں، ایک روز مکہ اور مدینہ کے درمیان پانی کی جگہ پر خم نامی مقام پر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، آپ ﷺ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، وعظ و نصیحت کی پھر فرمایا:’’

أمَّا بعدُ أَلا أيُّها النَّاس فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَنِي رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمُ الثَّقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللَّهِ وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَرَغَّبَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي»

امابعد! لوگو! سنو! میں بھی انسان ہوں، قریب ہے کہ میرے رب کا قاصد آئے اور میں اس کی بات قبول کر لوں، میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، ان دونوں میں سے پہلی چیز اللہ کی کتاب ہے، اس میں ہدایت اور نور ہے، تم اللہ کی کتاب کو پکڑو اور اس سے تمسک اختیار کرو۔‘‘ آپ نے اللہ کی کتاب (پر عمل کرنے) پر ابھارا اور اس کے متعلق ترغیب دلائی، پھر فرمایا:’’ (دوسری چیز) میرے اہل بیت، میں اپنے اہل بیت کے متعلق تمہیں اللہ سے ڈراتا ہوں، اپنے اہل بیت کے متعلق میں تمہیں اللہ سے ڈراتا ہوں۔‘‘ رواہ مسلم۔

جنتی جوانوں کے سردار:

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6163
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شباب أهل الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حسن و حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

محبت حسن و حسین باعث محبت خدا و مصطفیٰ ہے:

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6165
وَعَن\nأسامةَ بنِ زيدٍ قَالَ: طَرَقْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي بَعْضِ الْحَاجَةِ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُشْتَمِلٌ عَلَى شَيْء وَلَا أَدْرِي مَا هُوَ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْ حَاجَتِي قُلْتُ: مَا هَذَا الَّذِي أَنْتَ مُشْتَمِلٌ عَلَيْهِ؟ فَكَشَفَهُ فَإِذَا الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَى وَرِكَيْهِ. فَقَالَ: «هَذَانِ ابْنَايَ وَابْنَا ابْنَتِي اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فأحبهما وَأحب من يحبهما» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ

ترجمہ:
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں، ایک رات کسی ضرورت کے تحت میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ کسی چیز کو چھپائے ہوئے تھے، میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا چیز تھی؟ جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو میں نے عرض کیا: آپ نے یہ کیا چیز چھپا رکھی ہے؟ آپ نے کپڑا اٹھایا تو آپ کے دونوں کولہوں پر حسن و حسین ؓ تھے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ یہ دونوں میرے بیٹے ہیں، اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں، اے اللہ! میں انہیں محبوب رکھتا ہوں، تو بھی ان سے محبت فرما، اور ان سے محبت رکھنے والے سے بھی محبت فرما۔‘‘ صحیح، رواہ الترمذی۔

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6169
وَعَن يعلى بن مرَّة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا حُسَيْنٌ سِبَطٌ مِنَ الأسباط» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ\n

یعلی بن مرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں، جو شخص حسین سے محبت کرتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرے اور حسین میری اولاد سے ہیں۔‘‘ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

اہل بیت کی محبت راہ نجات ہے:

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6183
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اس حال میں کہ وہ کعبہ کے دروازے کو پکڑے ہوئے تھے، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:’’
أَلَا إِنَّ مِثْلَ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ مِثْلُ سَفِينَةِ نُوحٍ مَنْ رَكِبَهَا نَجَا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا هلك» . رَوَاهُ أَحْمد

سن لو! تم میں میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہو گیا وہ نجات پا گیا اور جو اس سے رہ گیا وہ ہلاک ہو گیا۔‘‘

شہادتِ حسین علیہ السلام کی خبر حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود دی ہے:

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6180
ام الفضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا:

اللہ کے رسول! میں نے رات ایک عجیب سا خواب دیکھا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ وہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: وہ بہت شدید ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ وہ کیا ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: میں نے دیکھا کہ گویا گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جو آپ کے جسم اطہر سے کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تم نے خیر دیکھی ہے، ان شاء اللہ فاطمہ بچے کو جنم دیں گی اور وہ تمہاری گود میں ہو گا۔‘‘ فاطمہ ؓ نے حسین ؓ کو جنم دیا اور وہ میری گود میں تھا جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔ ایک روز میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے حسین ؓ کو آپ کی گود میں رکھ دیا۔ پھر میں کسی اور طرف متوجہ ہو گئی، اچانک دیکھا تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے نبی! میرے والدین آپ پر قربان ہوں! آپ کو کیا ہوا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ میری امت عنقریب میرے اس بیٹے کو شہید کر دے گی۔ میں نے کہا: اس (بچے) کو؟ انہوں نے کہا: ہاں! اور انہوں نے مجھے اس (جگہ) کی سرخ مٹی لا کر دی۔‘‘ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔

جامع ترمذی, حدیث نمبر: 3771
حضرت سلمیٰ کہتی ہیں:

قَالَتْ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَوَهِيَ تَبْكِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا يُبْكِيكِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْنِي فِي الْمَنَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ التُّرَابُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ شَهِدْتُ قَتْلَ الْحُسَيْنِ آنِفًا. قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا غَرِيبٌ.

میں ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کے پاس آئی، وہ رو رہی تھیں، میں نے پوچھا: آپ کیوں رو رہی ہیں؟ وہ بولیں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے (یعنی خواب میں) آپ کے سر اور داڑھی پر مٹی تھی، تو میں نے عرض کیا: آپ کو کیا ہوا ہے؟ اللہ کے رسول! تو آپ نے فرمایا: میں نے حسین کا قتل ابھی ابھی دیکھا ہے ۔

مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6181
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:

میں نے ایک روز نصف النہار کے وقت نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا کہ آپ کے بال پراگندہ ہیں اور جسم اطہر غبار آلود ہے، آپ کے ہاتھ میں خون کی بوتل ہے، میں نے عرض کیا، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، یہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ یہ حسین اور ان کے ساتھیوں کا خون ہے، میں آج صبح سے اسے اکٹھا کر رہا ہوں۔‘‘ میں نے اس وقت کو یاد رکھا اور بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ اسی وقت انہیں شہید کیا گیا تھا۔ دونوں احادیث کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کیا ہے اور آخری حدیث کو امام احمد نے بھی روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ و احمد۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3778
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ:

میں عبیداللہ بن زیاد کے پاس تھا کہ حسین ؓ کا سر لایا گیا تو وہ ان کی ناک میں اپنی چھڑی مار کر کہنے لگا میں نے اس جیسا حسین کسی کو نہیں دیکھا۔ تو میں نے کہا: سنو یہ اہل بیت میں رسول اللہ ﷺ سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔

جامع ترمذی، حدیث نمبر: 3770
عبدالرحمٰن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ اہل عراق کے ایک شخص نے ابن عمر ؓ سے مچھر کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے میں لگ جائے کہ اس کا کیا حکم ہے؟ تو ابن عمر ؓ نے کہا:

انْظُرُوا إِلَى هَذَا يَسْأَلُ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا صَحِيحٌ۔

اس شخص کو دیکھو یہ مچھر کے خون کا حکم پوچھ رہا ہے! حالانکہ انہیں لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے نواسہ کو شہید کیا ہے، اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: حسن اور حسین ؓ یہ دونوں میری دنیا کے پھول ہیں ۔

Leave a Reply