آج کا لفظِ قرآنی: حمد
حمد کا معنی ہے "محسن کی تعریف کرنا"۔ حمد دراصل ایسی تعریف کو کہتے ہیں جو شکر کے جذبے کے ساتھ ہو۔تعریف اور شکر کا یہ امتزاج عربی میں حمد کہلاتا ہے ۔اس مفہوم کو ادا کرنے کے لیے اردو میں کوئی لفظ نہیں ہے۔(قرآنی ڈکشنری)
حمد کا معنی ہے "محسن کی تعریف کرنا"۔ حمد دراصل ایسی تعریف کو کہتے ہیں جو شکر کے جذبے کے ساتھ ہو۔تعریف اور شکر کا یہ امتزاج عربی میں حمد کہلاتا ہے ۔اس مفہوم کو ادا کرنے کے لیے اردو میں کوئی لفظ نہیں ہے۔(قرآنی ڈکشنری)
ابتدا ہے رب کریم کے نام سے جو آنکھوں کی خیانت کو بھی جاننے والا ہے اور جو سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو بھی جاننے والا ہے۔ علم صفتِ عالم الغیب والموجودات ہے۔ علم باعثِ رفعِ حجابات ہے۔ علم…
اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے کہ صوفی کو اس لیے صوفی کہا جاتا ہے کہ وہ وہ صوف (پشمینہ) کے کپڑے پہنتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ اول صف میں ہوتے ہیں اور ایک جماعت یہ کہتی ہے کہ یہ اصحاب صفہ کی نیابت کرتے ہیں۔
حضرت حارث محاسبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ “اَلرِّضَا سُکُوْنُ الْقَلْبِ تَحْتَ مَجَارِی الْاَحْکَامِ” احکام الٰہی کے اجراء پر سکون قلب کا نام رضا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ذَاقَ طَعْمَ الْاِیْمَانِ…
آپ کا قول ہے کہ “اَلْعُزْلَۃُ رَاحَۃٌ مِّنْ خُلَفَاءِ السُّوءِ” بدوں کی ہم نشینی سے گوشہ نشینی میں چین و راحت ہے۔ اسی طرح آپ نے فرمایا: “دَارٌ اُسِّسَت عَلَی الْبَلْوٰی بِلَا بَلْوٰی مَحَالٌ” دنیا ایسا گھر ہے جس کی…
ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ اس دنیا سے کامیاب ہو کر لوٹے اور جب وہ مرے تو اسے یہ اطمینان اور سکون ہو کہ اس نے اپنی حقیقی منزل کو پا لیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان کی حقیقی منزل کیا ہے؟
اِنَّ اللّٰهَ يَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَالۡاِحۡسَانِ وَاِيۡتَآىِٕ ذِى الۡقُرۡبٰى وَيَنۡهٰى عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡكَرِ وَالۡبَغۡىِۚ يَعِظُكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُوۡنَ ۞ ظلم: و الظلم عند اھل اللغۃ و کثیر من العلماء وَضْعُ الشَّیئِ فی غیر موضِعِہِ المختصِّ بہ اِمَّا بنقصانٍ او بزیادۃٍ۔ و اما…
مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 6135سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں،لَمَّا نزلت هَذِه الْآيَة [ندْعُ أبناءنا وأبناءكم] دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أهل بَيْتِي» رَوَاهُ مُسلم جب یہ آیت (نَدْعُ…
القرآن - سورۃ نمبر 42 الشورى، آیت نمبر 23
قُلْ لَّاۤ اَسۡئَـــلُـكُمۡ عَلَيۡهِ اَجۡرًا اِلَّا الۡمَوَدَّةَ فِى الۡقُرۡبٰىؕ
صلہ رحمی سے مراد ہے رشتوں کو جوڑنا، رشتوں کا احترام کرنا، رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا وغیرہ۔
اسلام ایک مکمل ضابطۂِ حیات ہے جو ہر شعبے سے وابستہ افراد کی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ اس مضمون میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے اخذ ہونے والے کچھ نکات بیان کیے گئے ہیں جو کاروبار یا تجارت کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے عملی ہدایات فراہم کرتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3123ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا.جس شخص کو (قربانی کی) وسعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے، تو وہ ہماری عید گاہ کے…
اسلام ایک مکمل نظامِ حیات ہے۔ جو زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ افراد کو ایک مکمل ضابطۂِ اخلاق (اصول و ضوابط) دیتا ہے۔ جس پر عمل پیرا ہونے والا انسان حقیقی معنوں میں دنیوی و اخروی فلاح حاصل کر سکتا ہے۔
صحیح بخاری، حدیث نمبر: 5986
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ.
1۔ اللہ کے ذکر اور یاد سے غفلت نہ برتنا القرآن – سورۃ نمبر 20 طه، آیت نمبر 124وَمَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِكۡرِىۡ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيۡشَةً ضَنۡكًا۔اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس…
اس کائنات کا انتظام اللہ رب العزت ایک خاص اندازے اور تدبیر کے ساتھ چلا رہے ہیں اور اس نظام میں موجود ہر شے کچھ مقررہ اصول و ضوابط کے تحت کام کر رہی ہے۔ انسان کی دنیوی و اخروی کامیابی یہ ہے کہ وہ ان اصول و ضوابط کو سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہو۔
سورۃ البقرہ قرآنِ مجید کی سب سے بڑی سورت ہے اور اس کی کل آیات 286 ہیں۔ یہ مدنی سورتوں میں سے ہے اور ہجرتِ مدینہ کے بعد نازل ہونے والی پہلی سورت ہے (بیان القرآن، منہاج القرآن)۔ اس سورت میں علوم و معارف اور احکام کثرت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔
سب سے پہلے جو بھی سبق آپ نے یاد کرنا ہے اس کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر لیں۔ مثال کے طور پر اگر چار قرآنی آیات حفظ کرنی ہیں تو مندرجہ ذیل طریقہ کار کو اپنائیں: 1) پہلی…
صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2406حضرت سالم بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عمر بن خطاب ؓ کو کچھ مال عطا کیا کرتے تھے۔ تو عمر نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول جو…
حقوق الزوجین (میاں بیوی کے حقوق و فرائض): سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1846ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ…
عشر زکوٰۃ کی طرح ایک ایسا مقررہ حصہ ہے جو زرعی پیداوار پر دینا واجب ہوتا ہے۔ عشر کا کوئی نصاب مقرر نہیں ہے اور نہ ہی سال گزرنا شرط ہے۔ پیداوار قلیل ہو یا کثیر، سب میں عشر واجب ہے۔
زندگی کا حق: استقرارِ حمل کے چار ماہ بعد بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے لہٰذا اس کے بعد اسقاطِ حمل کرنا گناہِ کبیرہ، حرام اور قتلِ انسانی کے مترادف ہے۔ نمازِ جنازہ اور وراثت کا حق: سنن ابن…
قرآن مجید میں طرزِ عمل کے دو درجات بیان کیے گئے ہیں: 1) عدل2) احسان القرآن – سورۃ نمبر 16 النحل، آیت نمبر 90اِنَّ اللّٰهَ يَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَالۡاِحۡسَانِ۔بیشک اللہ (ہر ایک کے ساتھ) عدل اور احسان کا حکم فرماتا ہے۔…
سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 1134
حضرت انس ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے (تو دیکھا کہ) ان کے لیے (سال میں) دو دن ہیں جن میں وہ کھیلتے کودتے ہیں تو آپ نے پوچھا: یہ دو دن کیسے ہیں؟ ، تو ان لوگوں نے کہا: جاہلیت میں ہم ان دونوں دنوں میں کھیلتے کودتے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَبْدَلَكُمْ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْأَضْحَى، وَيَوْمَ الْفِطْرِ.
اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتر دو دن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحیٰ کا دن اور دوسرا عید الفطر کا دن ۔
القرآن - سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 254
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِىَ يَوۡمٌ لَّا بَيۡعٌ فِيۡهِ وَلَا خُلَّةٌ وَّلَا شَفَاعَةٌ ؕ وَالۡكٰفِرُوۡنَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۞
اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور (کافروں کے لئے) نہ کوئی دوستی (کار آمد) ہوگی اور نہ (کوئی) سفارش، اور یہ کفار ہی ظالم ہیں۔
ایمان بالغیب کے بعد جب انسان کو اللہ رب العزت اپنی عطاء سے مشاہدات کرواتے ہیں تو اس کا ایمان ترقی پا کر درجۂِ ایقان تک پہنچ جاتا ہے۔ ایمان کو یقین میں بدلنے والے اسی ضابطۂِ اخلاق کو احسان، تزکیہ اور تصوف کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔
قرآنی آیات: القرآن – سورۃ نمبر 2 البقرة، آیت نمبر 275اَلَّذِيۡنَ يَاۡكُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا يَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا كَمَا يَقُوۡمُ الَّذِىۡ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّؕ۔ ذٰ لِكَ بِاَنَّهُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَيۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَاَحَلَّ اللّٰهُ الۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَهٗ…
قَدَرَ (ض) کے معنی ہیں تدبیر کرنا، اندازہ کرنا، مقدار کے مطابق کرنا، وقت معین کرنا، غور و فکر کرنا (مصباح اللغات)
دل کی اصلاح کے ذریعے دل کو پاک و صاف کر لینے کو تصفیۂِ قلب کہتے ہیں۔
حضور نبی مکرم ﷺ کی ذاتِ مقدسہ بلاشبہ ہر بندۂِ مومن کے لیے اسوۂِ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔ محبت و اطاعتِ مصطفیٰ ﷺ ہی سے انسان اللہ رب العزت کی محبت اور رضا و خوشنودی کو حاصل کر سکتا ہے۔ اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی رضا و خوشنودی کو حاصل کر لینا ہی در حقیقت ہر بندۂِ مومن کا حقیقی مقصدِ حیات ہے اور یہی دنیا و آخرت کی حقیقی کامیابی ہے۔